"نیشنل انٹریسٹ" کے تجزیاتی مضمون میں آیا ہے کہ مسک اور ٹرمپ کے درمیان صلح کا امکان اب باقی نہیں رہا کیونکہ ایکس کمپنی کے مالک نے نہ صرف ٹرمپ کے بقول "ایک بڑے اور خوبصورت قانونی مسودے" پر براہ راست حملہ کیا بلکہ "ایپسٹائن معاملے" میں بھی ٹرمپ کو ملوث قرار دیکر اور یہ کہہ کر کہ اگر ان کا چندہ نہ ہوتا تو ری پبلیکن جماعت اقتدار پر براجمان نہ ہوتی، ممکنہ واپسی کے تمام دروازوں کو بند کردیا ہے۔
اس مضمون میں آیا ہے کہ البتہ امریکی صدر کے مسودے پر تنقید بجا تھی کیونکہ امریکی کانگریس کے بجٹ آفس نے بھی کہا ہے کہ ٹرمپ کا مسودہ اگر قانونی شکل اختیار کر گیا تو آئندہ دس سال میں امریکی قرضوں میں مزید 2/5 ٹرلین ڈالر کا اضافہ ہوجائے گا۔
"اب اس وقت مسک کے سامنے تین راستے دکھائی دے رہے ہیں۔ پہلا طریقہ ایک تیسری پارٹی کی تشکیل ہے جس سے ٹرمپ کے MAGA منصوبے کے حامیوں میں دراڑ پڑ سکتی ہے اور مڈٹرم الیکشن میں ری پبلیکن پارٹی کے ووٹوں پر بھی بھاری اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ اس طرح مسک سیاست کے میدان کے بیچ کھڑے رہ پائیں گے اور امریکہ کی روائتی سیاست کو بھی متاثر کر سکتے ہیں۔"
نیشنل انٹریسٹ کے مضمون میں درج ہے کہ ایلان مسک کے سامنے دوسرا راستہ ڈیموکریٹ پارٹی کی طرف جھکاؤ ہے اور گھدے کے نشان والی پارٹی کے ارکان کو بھی یہ طریقہ برا نہیں لگ رہا۔
اس مضمون میں مسک کے سامنے موجود ایک اور راستے کی بھی بات کی گئی ہے اور وہ ہے سیاست سے کنارہ کشی۔ اس آپشن کے تحت مسک سیاست کے میدانوں سے دور ہوکر ٹیسلا کے گرتے ہوئے شیئر کو بچانے اور اپنے کار و بار پر مرکوز ہوسکتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ