ارنا کے مطابق امریکی صدر سے صیہونی وزیر اعظم کی حالیہ ملاقات نہ صرف یہ کہ نتن یا ہو کے لئے کسی قابل ملاحظہ کامیابی کی حامل نہیں رہی، بلکہ دنیا والوں کی نگاہ میں ان کی پوزیشن اور زیادہ ذلت آمیز ہوگئی۔
اس رپورٹ کے مطابق عبرانی روزنامے معاریو کی سیاسی مبصر آنا برسکی نے لکھا ہے کہ ٹرمپ نے اس ملاقات میں جو براہ راست نشر ہوئی، نتن یا ہو کو ذلیل اورغیر متوقع حیرت میں مبتلا کردیا اور کسٹم ٹیرف کے مسئلے میں ان کی کامیابی کی امیدوں کو درحقیقت، نقش برآب کردیا۔
اس اسرائیلی تجزیہ نگار نے، اس ملاقات کو "غیرمتوقع" کی اصطلاح کے ساتھ، غیر متوقع اور تذلیل میں خلاصہ کیا ہے۔
برسکی نے لکھا ہے کہ ایسی حالت میں کہ نتن یاہو کے اس مختصر دورے کا مقصد، امریکا کی جانب سے اسرائیلی مصنوعات پرلگایا جانے والا ٹیرف کم کرنے کے لئے مذاکرات کرنا بتایا گیا تھا، لیکن پتہ چلا کہ ٹرمپ کے لئے اصل مسئلہ ایران کے ساتھ سفارتی راستہ جاری رکھنا ہے جس کے نتن یاہو سخت مخالف ہیں لیکن وہ ٹرمپ کو اس راستے سے منصرف نہ کرسکے۔
عبرانی زبان کےاسرائیلی روزنامے معاریو کی سیاسی مبصر آنا برسکی نے لکھا ہے کہ ٹرمپ کی باتوں سے پتہ چلتا ہے کہ نتن یاہو کے دعوے ان کے لئے قابل اطمینان نہيں تھے۔
انھوں نے لکھا ہے کہ حتی پریس کانفرنس میں جانے سے پہلے امریکی صدر،پہلے سے طے شدہ پروگرام کے تحت، ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات کا اعلان کرنا چاہتے تھے جو نتین یاہو اور ان کے ہمراہ جانے والے وفد کے لئے پوری طرح غیر متوقع تھا۔
دوسری طرف اخبار یدیعوت احارونوت کے رپورٹر نداوا ایال نے وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے حوالے سے ایک لمحہ بیان کیا ہے جس میں نتن یاہو پریشان اور ہکّا بکّا ہوکر اطراف پر نظر ڈالتے ہیں، تیوری چڑھاتے ہیں اور پھر سر نیچے کرلیتے ہیں؛ یہ کیفیت اس وقت طاری ہوئی جب ٹرمپ نے کہا کہ امریکا ایران کے ساتھ براہ راست گفتگو کررہا ہے۔"
ایال نے لکھا ہے کہ " نہ صرف نتن یاہو بلکہ بعض امریکی حکام بھی صیہونی حکومت کے وزیر اعظم کی موجودگی ميں ان مذاکرات کے اعلانیہ کئے جانے سے بے خبر تھے اور ٹرمپ کے اس اقدام نے، نتن یاہو کے سارے منصوبے درہم برہم کردیئے۔
صیہونی روز نامے یدیعوت احارونوت کے رپورٹر نداوا ایال نے لکھا ہے کہ نتن یا ہو کے لے امید بخش صرف، مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں ٹرمپ کی لفظی دھمکی تھی۔
اسی کے ساتھ عبرانی سائٹ والا کے مبصر باراک راوید نے بھی لکھا ہے کہ نتن یاہو ٹرمپ سے ملاقات کے بعد خالی ہاتھ واپس آئے، اگرچہ انہیں امید تھی کہ وہ کم سے کم، ٹیرف ختم یا کم کروا لیں گے لیکن نہ صرف یہ کہ یہ مقصد پورا نہيں ہوا بلکہ انہیں تحقیر اور شکست کا سامنا بھی کرنا پڑا ۔
آپ کا تبصرہ