ظریف: ایران سیکورٹی خطرہ نہیں ہے، ہم اگر ایٹمی اسلحہ بنانا چاہتے تو بہت پہلے بنا چکے ہوتے

لندن- ارنا- ایران کے اسٹریٹیجک نائب صدر نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایران سیکورٹی خطرہ نہیں ہے، کہا ہے کہ اگر تہران ایٹمی اسلحہ بنانا چاہتا تو بہت پہلے یہ کام ہوچکا ہوتا

ارنا کے مطابق محمد جواد ظریف نے ڈیووس عالمی اقتصادی فورم کی سالانہ نشست میں، ایران کو سیکورٹی خطرہ ظاہر کرنے کی بعض ملکوں کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا  کہ بعض ممالک کوشش کررہے ہیں کہ ایران کو سیکورٹی خطرہ بنا کے پیش کریں لیکن ایران سیکورٹی خطرہ ہرگز نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ یہ ممالک ایرانو فوبیا اور اسلاموفوبیاجیسے حربوں سے کام لے کر غزہ اور دیگر علاقوں کے بے گناہ عوام کے خلاف اپنے اقدامات کا جواز پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ان کے دعوے حقیقت پر مبنی نہیں ہیں۔  

ظریف: ایران سیکورٹی خطرہ نہیں ہے، ہم اگر ایٹمی اسلحہ بنانا چاہتے تو بہت پہلے بنا چکے ہوتے

ایران کے اسٹریٹیجک نائب صدر ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے کہا کہ اگر ایران واقعی ایٹمی اسلحے کی فکر میں  ہوتا تو بہت پہلے یہ کام کرچکا ہوتا۔

 انھوں  نے کہا کہ ایٹمی اسلحے کی تیاری خفیہ تجربہ گاہوں میں    کی جاتی ہے ان تنصیبات میں نہیں جو بین الاقوامی نگرانی میں ہوتی ہیں۔  

محمد جواد ظریف نے کہا کہ جو یہ کہتے ہیں کہ ایران ایٹمی اسلحہ بنانے سے صرف چند دن کی دوری پر ہے، انھوں نے جامع  ایٹمی معاہدے، جے سی پی او اے کا خیر مقدم کیوں نہیں کیا جو ایران کو کم سے کم پندرہ سال کے لئے ایٹمی اسلحے کی تیاری سے دور کرتا ہے۔

 ایران کے اسٹریٹیجک نائب صدر نے ڈیووس عالمی اقتصادی فورم کی نشست میں  اپنی گفتگو  کے ایک اور حصے میں علاقے میں ایران کی کمزوری کے الزمات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے مسلط کردہ جنگ کے دوران ایسی حالت میں استقامت سے کام لیا کہ دنیا کی سبھی بڑی طاقتیں عراق کی حمایت کررہی تھیں۔

انھوں نے کہا کہ اس وقت نہ ایران کے پاس کافی اسلحے تھے اور نہ ہی کوئی بیرونی حمایت حاصل تھی لیکن اس نے اپنی ارضی سالمیت کا کامیابی کے ساتھ دفاع کیا اور یہ دو سوبیس سال ميں پہلا موقع تھا کہ جب ایران کو کسی جنگ میں اپنی ایک بالشت زمین سے بھی ہاتھ نہیں دھونا پڑا تھا۔

ظریف: ایران سیکورٹی خطرہ نہیں ہے، ہم اگر ایٹمی اسلحہ بنانا چاہتے تو بہت پہلے بنا چکے ہوتے

جواد ظریف نے اسی کے ساتھ کہا کہ استقامتی گروہوں نے کبھی بھی ایران کی نیابت میں کوئی اقدام نہیں کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم عوام کے حقوق اوراپنے بارے میں خود فیصلہ کرنے کے ان کے حق کی حمایت کرتے ہیں، لیکن فلسطین اور لبنان کے استقامتی گروہوں نے کبھی بھی ایران  سے کوئی ڈکٹیشن نہیں لی ہے بلکہ یہ گروہ اپنی امنگوں کے لئے مجاہدت کررہے ہیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے اسٹریٹیجک نائب صدر جواد ظریف نے علاقے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران ہمیشہ علاقائی ملکوں کے ساتھ  گفتگو اور تعاون کے لئے تیار رہا ہے ۔   

 انھوں نے کہا کہ ہم نے " مغربی ایشیا ڈائیلاگ فورم" کے عنوان سے علاقائی سطح پر گفتگو کے ایک منظم سسٹم کی تجویز پیش کی جوعلاقے میں امن و استحکام کے حوالے سے ہمارے پابند عہد ہونے کا ثبوت ہے۔"

جواد ظریف نے کہا کہ ایران نہ صرف یہ کہ سیکورٹی خطرہ نہیں ہے بلکہ  اپنے پڑوسیوں کے ساتھ تعاون اور افہام تفہیم کے لئے ہمیشہ تیار رہا ہے۔    

انھوں نے اپنی گفتگو کے ایک اور حصے میں، ایران اورصدامی حکومت کی مسلط کردہ جنگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے آٹھ سال تک دنیا کی ایک انتہائی مسلح فوج سے جنگ کی۔

ظریف: ایران سیکورٹی خطرہ نہیں ہے، ہم اگر ایٹمی اسلحہ بنانا چاہتے تو بہت پہلے بنا چکے ہوتے

جواد ظریف نے کہا کہ جب ہمارے پاس کچھ بھی نہیں تھا تو عراق کے ساتھ دلیری کے ساتھ جنگ کی ۔ جب امریکیوں نے آواکس جنگی طیارے، فرانس نے میراج طیارے اور اگزو سیٹ میزائل، جرمنی نے کیمیائي اسلحے، برطانیہ نے چیفٹن ٹینک، سوویت یونین نے مگ طیارے اور اسکڈ میزائل اور چین نے سلک وارم میزائل صدام کے دے رکھے تھے اور ہمارے پاس کچھ بھی نہیں تھا، تو ہم نے آٹھ سال صدام کے مقابلے میں استقامت کی اور اپنی سرزمین کا ایک بالشت بھی نہ جانے دیا۔

انھوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران دنیا کو واحد ملک ہے جو گزشتہ ڈھائی سو برس میں کوئی جنگ نہیں ہارا ہے اور ایک بالشت زمین بھی ہاتھ سے نہیں جانے دی ہے بنابریں ہم کمزور ریاست نہیں ہیں۔    

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .