انہوں نے کہا کہ نام نہاد ابراہیمی معاہدے کے تحت علاقے کو صیہونی حکومت کے حوالے کیا جانا تھا لیکن طوفان الاقصی کارروائی اور حماس اور حزب اللہ کے مجاہدوں کی شجاعانہ استقامت نے اس سازش پر پانی پھیر دیا۔
جنرل امیر حاتمی نے کہا کہ جس حکومت کو مغربی ممالک مغربی ایشیا کی واحد جمہوریت قرار دیتے تھے آج اس کے حکام عالمی فوجداری عدالت میں جنگی مجرم ٹہرائے جا رہے ہیں اور دوسری جانب صیہونی حکومت مغربی دنیا کی مکمل حمایت کے باوجود استقامتی محاذ سے بری طرح شکست کھا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاشی اور اقتصادی لحاظ سے بھی صیہونی حکومت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے اور اب یورپ سے قرض لینے پر مجبور ہوگئی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کے فوجی مشیر نے کہا کہ صیہونیوں نے جس آئرن ڈوم پر تکیہ کیا تھا، فلسطینی مزاحمت، حزب اللہ، انصاراللہ اور ایران کے وعدہ صادق ایک اور دو حملوں کے نتیجے میں، چار تہوں پر مشتمل ایئرڈیفنس نے انہیں ہوا دے دی۔
انہوں نے کہا کہ مغربی حکام اور ذرائع ابلاغ کے دعووں کے برخلاف اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقت میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے اور استقامتی محاذ بھی اب اس پوزیشن پر آچکا ہے کہ صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں کی جرات نہیں کے اس کا بال تک بیکا کریں۔
آپ کا تبصرہ