دونوں وزرائے خارجہ نے سیاست، سفارتکاری، پارلیمان، دفاع، سلامتی، داخلہ سیکورٹی، عدالت، معیشت اور تجارت کے شعبوں میں جامع تعاون پر زور دیا۔
سید عباس عراقچی اور وانگ ای نے نوجوانوں، تعلیم، اسپورٹس، سائنس اور ٹیکنالوجی، ثقافت، سیاحت، ماحولیات، صحت اور علاج، ریڈیو اور ٹی وی نشریات، روابط عامہ کے شعبوں میں باہمی تعاون اور صوبائی رابطوں اور جڑواں شہروں کے انتخاب پر بھی اتفاق کیا۔
دونوں وزرائے خارجہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مغربی ایشیا کا تعلق، اسی خطے کے عوام سے ہے اور اس خطے کو غیرعلاقائی طاقتوں کے جیوپولیٹیکل ہوس کے بھینٹ نہیں چڑھنا چاہیے۔
ایران اور چین کے وزرائے خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی برادری کو مغربی ایشیا کے ممالک کی ارضی سالمیت، اقتدار اعلی، استحکام، اتحاد اور اسی طرح اس علاقے کے عوام کے آزادانہ فیصلوں، ان کی تاریخ، ثقافت، آداب و رسوم کا بھی احترام کرنا ہوگا تا کہ اس خطے میں قیام امن کی ضمانت فراہم کی جا سکے۔
سید عباس عراقچی اور وانگ ای نے مغربی ایشیا کے مسائل کے لیے بین الاقوامی حقوق اور غیرملکی عدم مداخلت پر مبنی سیاسی راہ حل پر زور دیا۔
اس موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران اور سعودی عرب کے مابین تعلقات میں فروغ اور علاقے کی حکومتوں کے مابین گفتگو اور مذاکرات کو بھی مغربی ایشیا کی تقدیر کے لیے انتہائی اہم قرار دیا گیا۔
ایران اور چین کے وزرائے خارجہ نے فلسطین کے مسئلے کے حل کے لیے، ملت فلسطین کے قانونی حقوق کی بحالی اور غیرقانونی قبضے کے خاتمے، فوری جنگ بندی، غزہ سے صیہونی فوجیوں کے فوری انخلا اور انسان دوستانہ امداد کی ترسیل پر بھی زور دیا۔
دونوں وزرائے خارجہ نے لبنان میں بھی جنگ بندی کے مکمل نفاذ اور شام کے لیے دہشت گردی اور انتہاپسندی کے مقابلے، قومی آشتی اور انسان دوستانہ امداد کی فراہمی کو مسائل کا حل قرار دیا۔
آپ کا تبصرہ