انہوں نے ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کو چاہیے کہ ایران کے جوہری پروگرام کے سلسلے میں ٹھوس شواہد پر رائے قائم کرنے اور غیرجانبدار رہنے کی ضمانت فراہم کرے۔
انہوں نے کہا کہ اسی صورت میں آئی اے ای اے اور ایران کے درمیان تعاون کی ضمانت فراہم کی جاسکتی ہے۔
ماریا زاخارووا نے آئی اے ای اے کے سربراہ رافائل گروسی کے مشتبہ بیان پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے بیانات سے گروسی اور مغربی حکومتوں کے مابین سیاسی گٹھ جوڑ کا شبہہ پیدا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس قسم کے الزامات کا صرف ایک ہی مقصد ہوتا ہے اور وہ ہے ایران کے ایٹمی پروگرام کو مغربی ایشیا کے لیے سنجیدہ خطرہ ظاہر کرنا۔
روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے زور دیکر کہا کہ مغربی ممالک، سلامتی کونسل میں منظور شدہ قرارداد 2231 کی کھلی خلاف ورزی اور ایٹمی معاہدے کے گہرے جمود میں اپنے کردار کو چھپانا چاہتے ہیں، لیکن عالمی برادری کو بخوبی پتہ ہے کہ تہران نے ایٹمی معاہدے میں واپسی کے لیے بارہا اپنی آمادگی ظاہر کی لیکن مغربی ممالک نے اسے نظر انداز کرتے ہوئے جے سی پی او اے کو بحال ہونے نہیں دیا۔
آپ کا تبصرہ