روس کے شہر کازان میں جاری برکس سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مسعودی پزشکیاں نے ایران اور برکس کے درمیان پائی جانے والی گنجائشوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور تنظیم کے اغراض و مقاصد کو آگے بڑھانے کی غرض سے 5 تجاویز پیش کیں جن کا حاضرین نے خیر مقدم کیا۔
انہوں نے کہا کہ برکس نے سیاسی - سیکیورٹی، اقتصادی - مالی، ثقافتی - عوامی، تینوں شعبوں میں اعلی اہداف کا تعین کیا ہے اور اپنی کارکردگی سے ثابت کردیا ہے کہ یہ ادارہ مستقبل کے سیاسی توازن اور متعلقہ تبدیلیوں میں اہم کردار ادا کرے گا۔
صدر ایران کا کہنا تھا کہ برکس نے کثیرالفریقی تعاون کی ایک اہم مثال قائم کی ہے اور بہت سے ممالک کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے۔
انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اسلامی جمہوریہ ایران فلسطین اور لبنان کے سلسلے میں فوری اور دائمی جنگ بندی، مقبوضہ علاقوں سے قابض حکومت کے مکمل انخلاء، نیز لبنان اور غزہ کے عوام اور بے گھر لوگوں کو فوری ریلیف فراہم کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔
انہوں نے برکس کی ترقی کے لیے ایران کی تجاویز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی دنیا عدم مساوات، ناانصافی اور معاشی مسائل سے نبرد آزما ہے، موجودہ اور آنے والی نسلیں برکس کی کامیابی کو اعداد و شمار اور اقتصادی اشاریوں اور ترقی کی شرح سے ناپیں گی۔
اپنی پہلی تجویز کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے کہا: سیاسی- سیکیورٹی اور ثقافتی- عوامی تعاون جسے معاملات پر بھرپور توجہ مرکوز کرتے ہوئے ہمیں آنے والے برسوں میں اپنے منصوبوں میں اقتصادی - مالی مسائل کو ترجیح دینی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے اپنے ملکوں کے سرکاری اور نجی اداروں کو ہدایت دینا ہوگی کہ وہ اندرون برکس اقتصادی اور تجارتی لین دین کو فروغ دینے کے لیے اپنی پوری توانائیوں اور گنجائشوں سے فائدہ اٹھائيں۔
دوسری تجویز کے بارے میں صدر نے کہا کہ اجارہ دارانہ سوچ رکھنے والے ممالک کی جانب سے خود مختار اور حریت پسند ممالک کے خلاف عائد کی جانے والی غیر قانونی اقتصادی پابندیاں سب سے اہم چیلینج ہیں جن سے نمٹنے کے لیے اجتماعی اقدامات اور مشترکہ میکانزم کے قیام کی اشد ضرورت ہے۔
برکس سربراہی اجلاس میں اپنی تیسری تجویز پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا ڈالر کی طاقت کو کم کرنے اور قومی کرنسیوں میں تبادلے کو بڑھانے جیسے اہداف کے تناظر میں برکس کی جانب دیکھ رہی ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے برکس کو ڈیجیٹل کرنسیوں کے اجراء اور استعمال اور نئے مالیاتی میکانزم اور ٹیکنالوجیز جیسے معاملات پر خصوصی توجہ دینا ہوگی۔
صدر ایران کا کہنا تھا کہ شمالی ممالک نے ہمیشہ جنوبی ممالک کو نئی ٹیکنالوجی تک رسائی سے روکا ہے، لہذا میری چوتھی تجویز کے مطابق ہمارا فرض ہے کہ ہم مشترکہ کوششوں، معلومات کے تبادلے، مشترکہ سرمایہ کاری اور دیگر اقدامات کے ذریعے خود کو نئی ٹیکنالوجیز سے آراستہ کریں۔
انہوں نے اپنی پانچویں تجویز کی وضاحت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ضروری ہے کہ نیو ڈیولپمنٹ بینک (NDB) کو مضبوط کیا جائے جو کہ BRICS سے ابھرنے والے اداروں میں سے ایک ہے، میری تجویز ہے کہ نئے ممبران کو قبول اور سرمائے میں اضافہ کرکے رکن ممالک کی ترقی میں مدد فراہم کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ مجوزہ تجاویز کے مطابق میں اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہوں کہ اسلامی جمہوریہ ایران مختلف شعبوں میں قابل قدر صلاحیتوں کا حامل ہے اور برکس گروپ میں مشترکہ اور فائدہ مند تعاون قائم کر سکتا ہے اور اس سلسلے میں تجربات کے تبادلے اور اپنے ملک کی مصنوعات کے تعارف میں دلچسپی رکھتا ہے۔
آپ کا تبصرہ