ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، ہلاک ہونے والوں میں ایک کشمیری ڈاکٹر کے علاوہ مقامی ٹھیکیدار کے 6 ملازمین شامل ہیں جو سری نگر نیشنل ہائی وے ٹنل میں کام کر رہے تھے۔
حملے کے بعد ہندوستانی سیکورٹی فورسز نے علاقے کوگھیرے میں لے لیا۔
ہندوستانی پولیس کے مطابق کم از کم 2 مسلح افراد نے ورکشاپ پر فائرنگ کی جہاں ٹنل میں کام کرنے والے مزدور مقیم تھے۔
انسپکٹر جنرل آف پولیس کے مطابق زخمی ہونے والوں کو اسپتال لے جایا رہا تھا ، لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔"
16 اکتوبر کو اقتدار میں آنے والی ریاستی حکومت کے سربراہ عمر عبداللہ نے اس حملے کو "وحشیانہ" قرار دیا ہے۔
ہندوستان کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے اپنے ایکس پوسٹ میں اس واقعے کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ "اس گھناؤنے فعل میں ملوث افراد سزا نہیں بچ پائیں گے، کشمیر میں شہریوں پر ہولناک دہشت گردانہ حملہ بزدلانہ کارروائی ہے"۔
تاحال کسی فرد یا گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
یہ حملہ جموں و کشمیر میں 2019 کے بعد پہلی ریاستی حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ہوا ہے۔ واضح رہے کہ 2019 میں حکومت ہندوستان نے خطہ خصوصی حیثیت کو ختم کردیا تھا۔
آپ کا تبصرہ