ایران کے نمائندہ دفتر کے بیان میں آیا ہے کہ نیویارک میں جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر، 7 یورپی لیڈروں نے ایران کے صدر کے ساتھ الگ الگ ملاقاتیں کی اور اس دوران اس بات پر زور دیا کہ تشویش والے معاملات کو گفتگو اور سفارتی طریقہ کار سے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔ لیکن برسلز میں یہی لوگ عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے منشور کو نظر انداز کرتے ہیں اور ایران کی ارضی سالمیت اور اقتدار اعلی کے خلاف ہونے والے جھوٹے دعووں میں الجھا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے بھی ایران کے جزیروں کے بارے میں دعوے پر مبنی یورپی حکام اور خلیج فارس تعاون کونسل کے مشترکہ بیان کو مسترد اور مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یورپی یونین کی حرکتیں عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے منشور کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ابوموسی، تنب بزرگ اور تنب کوچک ایران کی سرزمین کا اٹوٹ حصہ ہیں اور اس بارے میں بے بنیاد دعوے کرکے، حقیقت کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔
اسماعیل بقائی نے یورپی حکام کو تفرقہ پھیلانے کی اپنی پرانی عادت سے دور رہنے کی تجویز دی اور کہا کہ یہ حرکت بھی صیہونیوں کے مقابلے میں یورپ کی مجبوری کے تحت کی گئی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ایران اپنی فوجی طاقت کو اپنے دفاع کے لیے استعمال کرتا ہے اور عالمی قوانین کے تحت ہر طرح کے خطرے یا جنگ پسند اور باغی ممالک سے نمٹنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے اور قانونی حق بھی۔
آپ کا تبصرہ