انہوں نے کہا کہ صیہونی عرب ممالک کی قومی سلامتی کے لئے خطرہ پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ خالد مشعل نے کہا کہ صیہونی حکومت غرب اردن پر بری طرح دباؤ ڈال رہی ہے۔
انہوں نے طوفان الاقصی کارروائی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ آپریشن غیرقانونی قبضے اور غاصبوں کے سامنے مزاحمت کا ایک اہم مرحلہ تھا۔
حماس کے رہنما نے کہا کہ غزہ پر صیہونی جارحیت کے صرف ٹیکٹیکل نتائج برآمد ہوئے ہیں اور یہ ایسی حالت میں ہے کہ صیہونیوں کو اسٹریٹیجک لحاظ سے بھاری نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
انہوں نے کہا جنگ بندی یا امن مذاکرات کا کوئی امکان دکھائی نہیں دے رہا ہے کیونکہ نتن یاہو نے جولائی میں پیش کی جانے والی تمام امن تجاویز سے پسپائی اختیار کرلی ہے۔
خالد مشعل نے زور دیکر کہا کہ حماس نے غزہ میں جنگ بندی کی بھرپور کوشش کی لیکن نتن یاہو نے ان کوششوں کو بند گلی میں لاکر کھڑا کردیا۔
آپ کا تبصرہ