2 اگست، 2024، 9:05 PM
Journalist ID: 5632
News ID: 85556378
T T
1 Persons

لیبلز

 شہید اسماعیل ہنیہ کی شب شہادت کی نئی  تفصیلات

 تہران – ارنا – تہران میں حماس کے نمائندے خالد القدومی نے اسماعیل ہنیہ کی شب شہادت  کی نئی تفصیلات بتائی ہیں

 ارنا کے مطابق تہران میں متعین حماس کے نمائندے ڈاکٹر خالد القدومی نے  روز نامہ العربی الجدید کے ساتھ گفتگو میں، اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بارے میں نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کو مسترد کردیا ہے۔

   انھوں نے اس انٹرویو میں کہا کہ رات کے ایک بجکر سینتس منٹ پرپوری عمارت لرز اٹھی؛ میں فورا اپنے کمرے سے نکلا تو گہرا دھواں دیکھا اور پھر معلوم ہوا کہ ابواالعبد،( اسماعیل ہنیہ) شہید ہوگئے۔

  ڈاکٹر خالد القدومی نے کہا کہ عمارت اس طرح لرزی تھی کہ پہلے میں سمجھا کہ زلزلہ آگیا ہے یا بجلی کی گرج اور چمک ہے لیکن کھڑکی کھول کے باہر دیکھا تو بارش کے کوئی آثار نہیں تھے اور ہوا گرم تھی۔   

 انھوں نے بتایا کہ وہ چوتھی مںزل پر گئے جہاں شہید اسماعیل ہنیہ کا کمرہ تھا، دیکھا کہ دیوار اور چھت گرگئی ہے۔ وہاں کی حالت اور شہید اسماعیل ہنیہ کے جنازے کی حالت بتارہی تھی کہ یہ فضا سے گرائی جانے والی کسی چیز یا میزائل حملے کا نتیجہ ہے۔

 تہران ميں متعین حماس کے نمائںدے خالد القدومی نے کہا کہ میں اس سلسلے میں مزید کوئی بات نہیں کہنا چاہتا اس لئے کہ ہمارے ایرانی بھائی اس بارے میں تحقیقات کررہے ہیں اور نتائج کا بعد میں اعلان کیا جائے گا۔  

 ڈاکٹر خالد القدومی نے اس سلسلے میں امریکی اور اسرائیلی میڈیا کی کہانیوں کو جن میں کہا گیا ہے کہ شہید اسماعیل ہنیہ کے بیڈ  کے نیچے بم رکھا گیا تھا،  گمراہ کن قرار دیا اور کہا کہ زمینی حقائ‍ق نیویارک ٹائمز اور اسرائيلی فوج کے ترجمان  کی کہانیوں کے برعکس ہیں۔

   انھوں نے کہا کہ ان کہانیوں اور بیانات کا مقصد اسرائيل کی براہ راست جواب دہی سلب کرنا ہے تاکہ اس طرح اس کو اس جرم کے نتائج سے بچایا جاسکے۔   

تہران میں متعین حماس کے نمائندے خالد القدومی نے کہا کہ اس  آپریشن کی منصوبہ بندی اور اس پرعمل اسرائیلی حکومت نے کیا ہے۔

  انھوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت نے یہ دہشت گردانہ آپریشن امریکیوں کی اطلاع میں لاکر اور ان کی موافقت سے کیا ہے۔

 خالد القدومی نے کہا کہ اسرا‏ئیلی حکومت کے اس جرم میں امریکی حکومت بھی شریک ہے  اور نتن یاہو کے دورہ واشنگٹن میں امریکی حکام نے اس کو اس دہشت گردانہ حملے کی اجازت دی ہے۔  

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .