صدر مسعود پزشکیان نے منگل کی شام پارلیمنٹ میں تقریب حلف برداری کے بعد اپنی تقریر میں کہا کہ وہ اپنی تمام تر صلاحیتوں اور قابلیت کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں گے۔ انہوں نے اسی طرح اپنی حکومت کی پالیسیوں کی وضاحت بھی کی۔
انہوں نے غزہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا: دنیا میں کوئی بھی یہ قبول نہيں کرے گا کہ غزہ میں خواتین اور بچوں کے خلاف جنگ کرنے والے اور ان پر بمب برسانے والی حکومت کے سربراہ کے لئے تالیاں بجائی جائيں۔ ایسا لگتا ہے کہ تہذیب کے کچھ دعویداروں کے نزدیک لوگوں کے بنیادی حقوق کا تعین ان کی جلد کی رنگت اور مذہب کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔
صدر ایران نے کہا: ہم فرزندان سعدی ، ایک ایسی دنیا کے متمنی ہیں جہاں ہم سب قول و فعل میں اس بات پر یقین رکھتے ہوں کہ انسان ایک دوسرے کے اعضا ہیں، اور جب ایک عضو کو تکلیف ہوتی ہے تو دوسرے اعضاء کو بھی چین نہيں ملتا۔ اگر آپ اتنے بھیانک جرائم کے سامنے خاموش ہيں تو پھر آپ خود کو انسان نہیں کہہ سکتے ۔ ہم ایک ایسی دنیا چاہتے ہیں جس میں فلسطین کے قابل فخر لوگ غاصبانہ قبضے، زبردستی اور نسل کشی کے پنجے سے آزاد ہوں اور کسی فلسطینی بچے کا خواب اس کے آبائی گھر کے ملبے تلے دفن نہ ہو۔
صدر کے بیان کے اس حصے پر وہاں موجود مزاحمتی محاذ کے نمائندوں نے زبردست جوش و خروش کے ساتھ تالیاں بجائيں۔
فلسطین کی حمایت میں صدر کے بیان کی وجہ سے ایرانی پارلیمنٹ میں " امریکہ مردہ باد" " اسرائيل مردہ باد" اور " فلسطین کو سلام " جیسے نعرے گونجنے لگے۔
آپ کا تبصرہ