ارنا کے مطابق یونیسیف نے کہا ہے کہ شمالی غزہ میں خوراک کی ترسیل میں تھوڑی سی بہتری آئی ہے لیکن جنوبی غزہ میں انسان دوستانہ امداد کی تقسیم میں شدید کمی آگئی ہے جس کی وجہ سے بچے بھوک مری سے دوچار ہوگئے ہیں۔
یونیسیف کا کہنا ہے کہ ہولناک تشدد اور دربدری کی وجہ سے حفظان صحت کی سہولتوں تک دستری ناممکن ہوگئ ہے۔
مشرق وسطی اور شمالی افریقا کے لئے یونیسیف کے ریجنل ڈائریکٹر عدیل خضر نے بتایا ہے کہ اب بھی غزہ میں بچوں کی وحشتناک تصاویر دیکھنے کو مل رہی ہیں جو خوراک کی شدید قلت اور حفظان صحت کی بنیادی ترین تنصیبات کے بھی تباہ ہوجانے کے نتیجے میں گھر والوں کی آنکھوں کے سامنے موت سے ہمکنا ہورہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ تین ہزار بچوں کی حالت ایسی ہوگئی ہے کہ اگر ان کا فوری علاج نہ کیا گیا تو موت کے منھ میں چلے جائيں گے۔
مشرق وسطی اور شمالی افریقا کے لئے یونیسیف کے ریجنل ڈائریکٹر نے کہا کہ امن و سلامتی بہتر ہونے اور پابندیاں کم ہونے کی صورت میں ہم زیادہ سرگرمی اورتیزرفتاری کے ساتھ امدادی کام کرسکتے ہیں اوراس وقت غزہ کے لئے سب سے زیادہ ضروری جنگ بندی ہے۔
آپ کا تبصرہ