دانیال حسین زادہ نے اتوار کے روز بتایا کہ جسم کے اس حصے میں ہڈیوں کی پیوند کاری یا ٹرانسپلانٹ ایران کے جدید مراکز میں کی جاتی ہے، خوش قسمتی سے ہم صوبہ مازندران کے شہر بابل میں شہید بہشتی ہسپتال میں پہلی بار 54 سالہ خاتون مریضہ پر یہ گرافٹنگ کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز لاشوں کی ہڈیوں کو ایسے لوگوں کی ہڈیوں اور جوڑوں کے ٹرانسپلانٹ کے لیے استعمال کر سکتے ہیں جو ٹریفک حادثات میں زخمی یا بیمار ہوں۔
بابل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے ماہرآرتھوپیڈ نے مزید بتایا کہ ہڈیوں کے ٹرانسپلانٹ پر زیادہ خرچ نہیں آتا اور ہڈیاں عموماً تہران میں اور میت کے اہل خانہ کی اجازت سے عطیہ کی جاتی ہیں جنہیں ضرورت پڑنے پر مختلف صوبوں کے ہسپتالوں میں بھیجا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ٹرانسپلانٹ آپریشن میں، مرنے والے شخص کی ہڈی، جوڑ یا کارٹلیج کا ایک ٹکڑا نکالا جاتا ہے، اور اگر اس کا سائز مریض کے لیے مناسب ہو تو ٹرانسپلانٹ کر دیا جاتا ہے۔
آپ کا تبصرہ