ارنا کی رپورٹ کے مطابق سینیٹر ناصر عباس جعفری نے رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے امریکی طلباء کے نام حالیہ خط کے بارے میں ایک بیان میں کہا کہ یہ خط درحقیقت مغرب کی نوجوان نسل کے لیے اسٹریٹجک اور فکری دعوت ہے اوراسکا مقصد فلسطینی مزاحمت کی نظریاتی اور اخلاقی بنیادوں کو مضبوط بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم لیڈر کے خط کے دیگر موثر پہلو اسرائیل - فلسطینی تنازعہ کی عقلی تشخیص کو واضح کرنا اور فلسطینی نظریات کے ساتھ یکجہتی کی ایک نئی لہر پیدا کرنا ہے۔
ناصر عباس جعفری نے غاصب صیہونی حکومت کے جرائم کے خلاف امریکی طلباء کے اخلاقی موقف کو تاریخی قرار دیا اور کہا کہ آیت اللہ خامنہ ای کے خط میں صیہونی حکومت کی امریکہ کی غیر متزلزل حمایت اور دفاع کی پالیسی کو جاری رکھنے پر امریکیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے اور اسے فلسطینیوں کے خلاف جرائم میں شامل کیا گیا ہے اورامریکی حکومت جانتی ہے کہ اسکے ہاتھ بے گناہ فلسطینیوں کے خون سے رنگین ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس خط کا بیانیہ نظریات کو تبدیل کرنے اور فلسطینی نظریات کے لیے مزید بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے کا ذریعہ ہے اور یہ کہ فلسطینیوں کے اپنے وطن اور حق خود ارادیت کے دفاع کو دہشت گردی سے تشبیہ نہیں دی جانی چاہیے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ نے کہا کہ امریکی طلباء کے ساتھ براہ راست بات چیت میں رہبر انقلاب اسلامی نے فلسطین کے ساتھ ان کی یکجہتی کی تعریف کی اور ان ماہرین تعلیم کے اقدامات کو صیہونی حکومت کی بربریت اور ظلم کے خلاف عالمی مزاحمت کا حصہ قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے گذشتہ بدھ کو امریکی یونیورسٹیوں میں فلسطینی عوام کی مخلصانہ حمایت کرنے والے طلباء کے نام ایک خط میں ان طلباء کے صیہونی مخالف مظاہروں کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں فلسطینی عوام کی حمایت کا حصہ قرار دیا تھا۔
آپ کا تبصرہ