سید احسان خاندوزی نے شہید صدر سید ابراہیم رئیسی کی یاد تازہ کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ سال معاشی امور کے سلسلے میں لگاتار 20 پریس کانفرنس منعقد ہوئی جو اس بات کی علامت ہے کہ شہید صدر کس حد تک اقتصادی مسائل کو حل کرنے اور عوام کو جوابدہ ہونے کے قائل تھے۔
انہوں نے اس موقع پر ایران کی معاشی صورتحال کے بارے میں ورلڈ بینک کی رپورٹوں پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ ان رپورٹوں میں درج ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران گزشتہ دہائی کی کمزور معاشی ترقی سے باہر نکل چکا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت شرح افلاس 7/4 فیصد سے گھٹ کر 21/9 فیصد پر پہنچ چکا ہے جبکہ رواں سال اور آئندہ سال کی معاشی ترقی کی شرح کی رفتار گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوگئی ہے۔
وزیر اقتصادی امور نے کہا کہ صدر شہید آيت اللہ رئیسی نے ایران کو مختلف معاشی تنظیموں میں شمولیت دلوائی، ہمسایہ ممالک سے ثقافتی اور دوستانہ تعلقات کے علاوہ، معاشی اور تجارتی رابطوں میں اضافہ اور جنوبی کوریا میں ایران کے منجمد اثاثوں کو ریلیز کروایا اور ساتھ ساتھ ایٹمی معاہدے سے ملک کو جوڑے نہیں رکھا جس کا نتیجہ ایران کی معاشی ترقی اور غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافے کی شکل میں سامنے آرہا ہے۔
فینانس کے وزیر نے ٹیکس کے نظام میں اصلاحات کو بھی اس ترقی میں اہم کردار کا حامل قرار دیا جو کہ شہید رئیسی کے 3 سالہ دور صدارت میں ممکن ہوسکا۔
آپ کا تبصرہ