سپاہ قدس کے کمانڈر ان چیف نے صیہونیوں کے میزائلی حملے میں شہید ہونے والے جنرل محمد ہادی حاجی رحیمی کے چہلم کے موقع پر اپنی تقریر میں کہا کہ ایران کے "وعدہ صادق" آپریشن کے موقع پر نیٹو نے بحیرہ اسود “Black Sea” میں 7-8 بحری جنگی جہازوں کا مجموعہ تعینات کیا ہوا تھا تا کہ اس آپریشن کو روک سکیں اور 200 جنگی طیارے تعینات کئے تھے۔
جنرل قاآنی نے کہا کہ ایئرڈیفنس کا سب سے زیادہ حجم اس وقت مقبوضہ سرزمینوں میں متحرک تھا جس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔
سپاہ قدس کے کمانڈر ان چیف نے بتایا کہ ایران کی اس کارروائی کے موقع پر امریکی صدر بائیڈن نے جو اسرائیل کے لئے گلا پھاڑتے رہتے تھے، اعلان کردیا تھا کہ ان جھڑپوں میں داخل نہیں ہوں گے۔
فرانس، جرمنی اور برطانیہ کا حساب چکایا جائے گا
جنرل اسماعیل قاآنی نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے "وعدہ صادق" کارروائی کے ذریعے ان تمام لوگوں کو بھی واضح پیغام دیا جو امریکہ پر بھروسہ کئے بیٹھے ہیں اور وہ یہ تھا کہ امریکہ، اسرائیل جتنا کسی بھی ملک کا دفاع نہیں کرنے والا نہیں ہے، لہذا علاقے کے ممالک کے قائدین کو اس بارے میں سوچنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے نیٹو کا بھی سہارا لیا اور ان تمام مجرموں کا حساب رکھا گیا ہے جنہوں نے اس جنگ میں حصہ لیا۔
جنرل اسماعیل قاآنی نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ فرانس، برطانیہ اورجرمنی جنہوں نے "وعدہ صادق" آپریشن کے وقت اپنے جنگی طیارے اسرائیل کی حمایت میں بھیجے تھے، وہ یہ نہ سمجھیں کہ اب سب کچھ ختم ہوچکا ہے! بلکہ ان کا حساب وقت پر چکایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بہت سے راز اس کارروائی میں چھپے ہوئے ہیں جن کا تجزیہ کرنے میں وقت درکار ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ "وعدہ صادق" ایک جنگ نہیں بلکہ ایک محدود کارروائی تھی جو کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ایک فورس کے ایک حصے کی توسط سے انجام دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو ایران کی طاقت کا اندازہ ہوا ہے۔
سپاہ قدس کے سربراہ نے مزید کہا کہ وعدہ صادق کے مقابلے میں صرف اسرائیل نہیں بلکہ امریکہ اور پورے نیٹو نے صف بندی کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس رات 220 جنگی طیارے پرواز کر رہے تھے اور علاقہ جنگی جہازوں سے بھرا پڑا تھا، اس کے باوجود اسلامی انقلاب کے میزائل اور ڈرون طیارے ایران سے لانچ ہوئے اور پوری دنیا نے براہ راست اس کا مشاہدہ کیا۔
جنرل اسماعیل قاآنی نے زور دیکر کہا کہ یہ استقامتی محاذ کی طاقت تھی جس کا تعلق کرہ ارض کے تمام مسلمانوں سے ہے۔
سپاہ قدس کے کمانڈر ان چیف نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایران کے نظام نے وہ کام کر دکھایا جس کی دنیا کی کسی بھی طاقت میں سوچنے کی بھی جرات نہیں تھی۔ انہوں نے اسے انقلاب، اسلامی جمہوریہ نظام اور استقامتی محاذ کی بڑی کامیابی قرار دیا۔
جنرل اسماعیل قاآنی نے دو ٹوک الفاظ مین کہا کہ امریکہ، صیہونی حکومت اور مغربی دنیا مین استقامتی محاذ کے سامنے ٹکنے کی سکت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے فوجی مشیروں کی شہادت کے بعد ہم پر سخت ترین دباؤ تھا لیکن ہم نے صبر اور سمجھداری سے کام لیا۔ انہوں نے کہا کہ وعدہ صادق نے جو کاری ضرب لگائی ہے، اس کا اندازہ دوستوں سے زیادہ دشمنوں کو ہوا ہے۔
آپ کا تبصرہ