ارنا کے مطابق وزیر خارجہ حسین امیر عبداللّہیان نے نیویارک میں مقامی وقت کے مطابق جمعے کی رات ارنا اور آئی آر آئی بی کے نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو میں اپنے نیویارک کے مختصر دورے کی تفصیلات بتائيں۔
انھوں نے کہا کہ گزشتہ دو دن میں انھوں نے نیویارک میں مختلف نشستوں میں شرکت کی۔
وزير خارجہ حسین امیر عبداللّیہان نے بتایا کہ ان کے اس دورے کا اصل مقصد سلامتی کونسل کے اجلاس میں شرکت کرنا تھا جس میں اقوام متحدہ کے رکن ملکوں کے اعلی رتبہ حکام نے شرکت کی ۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ اس اجلاس میں ہم نے غزہ کے حالات اور اس حوالے سے تہران کا موقف بیان کرنے کے ساتھ ہی،صیہونی حکومت کے ان دوفوجی مراکز پر جہاں سے دمشق میں ہمارے سفارتخانے پر حملہ کیا گیا تھا،قانونی حق دفاع کے تحت جوابی حملوں کی تفصیلات بھی بیان کیں ۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے سلامتی کونسل میں اپنے خطاب میں بھی اور مختلف رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتوں میں بھی، غاصب صیہونی حکومت کے ہر قسم کی نئی مہم پسندی کے نتائج کی جانب سے خبردار بھی کیا ہے۔
وزیر خارجہ حسین امیر عبداللّہیان نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ خطے میں جنگ اور کشیدگی میں پھیلاؤ کسی کے بھی فائدے میں نہیں ہے، بنابریں خاص طور پر یواین سیکریٹری جنرل اور اسی طرح سلامتی کونسل کی چیئر پرسن سے ملاقاتوں میں، ہم نے انہیں اس بات کی طرف متوجہ کیا کہ علاقے کے بحران کے بنیادی حل کے لئے غزہ میں دائمی جنگ بندی ضروری ہے بنابریں اس جنگ کے خاتمے کے لئے ایک ہمہ گیر سیاسی پیکیج پر کام کیا جائے جس میں قیدیوں کا تبادلہ، غزہ سے غاصب صیہونی فوجیوں کا انخلا اور وسیعی انسان دوستانہ امداد ، سبھی کچھ شامل ہو۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے اسی طرح علاقائی ملکوں کے وزرائے خارجہ اور عالمی ریڈکراس سمیت مختلف بین الاقوامی اداروں کے سربراہوں سے ملاقاتوں میں بھی غزہ کے انسانی پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزير خارجہ نے کہا کہ بعض رہنماؤں سے ملاقات میں ہم نے پابندیوں کے موضوع پر بھی گفتگو کی ہے۔
آپ کا تبصرہ