ارنا نے جمعے کو رپورٹ دی ہے کہ تیل کی عالمی قیمت چھے مہینے کی بلندترین سطح پر ایسی حالت میں پہنچ گئی ہے کہ ایک طرف عالمی حلقوں میں یہ اندازے لگائے جارہے ہیں کہ ایران کے جوابی حملے کی نوعیت کیا ہوسکتی ہے تو دوسری طرف مغربی ذرائع ابلاغ عامہ یہ دعوے کررہے ہیں کہ ایران کے جوابی حملے سے مشرق وسطی میں کشیدگی میں شدت آسکتی ہے۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق مغربی میڈیا نے بتایا ہے کہ صیہونی حکومت اپنے ٹھکانوں پر ایران کے ڈرون یا میزائل حملے کے لئے خود کو تیار کررہی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق دعوی کیا جارہا ہے کہ آئندہ 48 گھنٹے میں ایران جوابی حملہ کرسکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی جارحیت کے جواب میں ایران کے انتقامی اقدام کے حوالے سے مختلف قسم کے اندازوں اور ان دعوووں سے کہ ایران کے جوابی حملے سے مشرق وسطی میں کشیدگی بڑھ سکتی ہے،تجار میں تشویش پھیل گئی ہے اور تیل کی عالمی منڈی بحران اور نا پائیداری کا شکار ہوگئی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق خام تیل کی قیمت 92 ڈالر فی بیرل ہوگئی ہے جو گزشتہ اکتوبر سے اب تک کی سب سے اونچی سطح ہے۔
دوسری طرف ارنا کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے اسرائيل پر ایران کا جوابی حملہ عنقریب ہی انجام پانے کے بارے میں کچھ کہنے سے گریز کیا لیکن کہا کہ یہ ایسی دھمکی ہے جس پر عمل ہوسکتا ہے، ہم حالات پر نظر رکھیں گے۔
اس سے پہلے سی بی ایس نے دو نا معلوم امریکی عہدیداروں کے حوالے سے رپورٹ دی تھی کہ اسرائيل کے لئے بدترین ممکنہ سیناریو کے حوالے سے توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ ایران دمشق میں اپنی کونسلیٹ پر حملے کے جواب میں ایک بڑا حملہ کرے گا جس میں مقبوضہ فلسطین میں اسرائيل کے فوجی اہداف کو 100 سے زائد ڈرون طیاروں اور دسیوں میزائل سے نشانہ بنایا جائے گا۔
یاد رہے کہ غاصب صیہونی حکومت نے یکم اپریل کو دمشق میں ایرانی کونسلیٹ کی عمارت پر دہشت گردانہ فضائی حملہ کیا تھا ۔ صیہونی جنگی طیاروں نے اس حملے میں کونسلیٹ کی عمارت پر کئی میزائل گرائے تھے جس کے نتیجے میں پوری عمارت منہدم ہوگئی تھی اور ایران کے سات فوجی مشیر شہید اور متعدد سفارتکار زخمی ہوگئے تھے۔
اس حملے کے بعد رہبر انقلاب اسلامی اور سبھی اعلی ایرانی عہدیداروں نے اعلان کیا کہ غاصب صیہونی حکومت کو ایسی سزا دی جائے گی جو اس کو اس جارحیت پر پشیمان کردے گی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے مختلف مغربی ملکوں کی جانب سے ایران سے تحمل کی اپیل کے جواب میں واضح کیا ہے کہ جب صیہونی حکومت بین الاقوامی قوانین اور ویانا کے کنوینشنوں کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے، ایک سفارتی مرکز پر حملہ اور ان لوگوں کو شہید کردیتی ہے جنہیں سفارتی تحفظ ملا ہوا تھا، اور سلامتی کونسل دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر دہشت گردانہ حملے کی مذمت میں ایک بیان بھی جاری نہیں کرسکتی تو، جارح کو سزا دینے کے لئے اپنے دفاع کے قانونی حق کے تحت جوابی حملہ ضروری ہوجاتا ہے
آپ کا تبصرہ