22 دسمبر، 2023، 6:35 PM
Journalist ID: 5480
News ID: 85329918
T T
0 Persons

لیبلز

ایران اپنی ارضی سالمیت پر کسی کے ساتھ کوئي مروت نہيں کرے گا، وزیر خارجہ

تہران-ارنا- اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے روسی ہم منصب سے ٹیلی فونی گفتگو میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ دوسرے ملکوں کی ارضي سالمیت کا احترام خارجہ تعلقات کے بنیادی اصولوں میں سے ہے، زور دیا کہ تہران ارضی سالمیت اور اقتدار اعلی کے سلسلے میں کسی بھی فریق کے ساتھ کسی بھی طرح کی مروت نہيں کرے گا۔

وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے ٹیلی فونی گفتگو میں، جنوبی قفقاز، فلسطین و غزہ اور کچھ دو طرفہ و علاقائي مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔

وزير خارجہ نے، امن معاہدے کے لئے جمہوریہ آذربائيجان اور آرمینیا کے درمیان مذاکرات کے عمل کو مثبت قرار دیا اور علاقے میں کچھ غیر علاقائي فریقوں کی مداخلت کے بھیانک نتائج کا ذکر کیا اور کہا کہ علاقائی مسائل کو، علاقائی ملکوں کے تعاون سے حل کیا جانا چاہیے کیونکہ علاقائي ملک ہی جمہوریہ آذربائيجان اور آرمینیا کے درمیان امن کو یقینی بنانے میں تعمیری کردار ادا کر سکتے ہیں۔

وزیر خارجہ امیر عبد اللہیان نے عرب روس تعاون اسمبلی کے بیان کے ایک  حصے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ایران کے تینوں جزائر کو ایران کا کبھی نہ الگ ہونے والا حصہ قرار دیا اور کہا: اسلامی جمہوریہ ایران اس سلسلے میں کسی بھی فریق کے کسی بھی دعوے کو قابل قبول نہيں سمجھتا اور اس کی سختی سے تردید کرتا ہے ۔

انہوں نے ایران و روس کے بہترین تعلقات کا ذکرکرتے ہوئے کہا: دوسرے ملکوں کی ارضي سالمیت کا احترام خارجہ تعلقات کے بنیادی اصولوں میں سے ہے اور  تہران ارضی سالمیت اور اقتدار اعلی کے سلسلے میں کسی بھی فریق کے ساتھ کسی بھی طرح کی مروت نہيں کرے گا۔

اس ٹیلی فونی گفتگو میں روس کے وزير خارجہ سرگئی لاوروف نے بھی تہران میں 3+3 اجلاس کا ذکرکرتے ہوئے امن کے لئے علاقائی ملکوں کی جانب سے جمہوریہ آذربائيجان اور آرمینیا کی مدد کی ضروری قرار دیا اور جنوبی قفقاز میں قیام امن میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مثبت  و اہم کردار پر زور دیا۔

انہوں نے کہا: روس نے ہمیشہ  اسلامی جمہوریہ ایران کی ارضی سالمیت اور اقتدار اعلی کا احترام کیا ہے اور ماسکو کی اس سرکاری پالیسی کے سلسلے میں کسی کو کبھی کوئي شبہہ نہيں ہونا چاہیے ۔

فریقین نے اس بات چیت میں فلسطین کے تازہ حالات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .