بورل: ایران کے خلاف میزائل پروگرام سے متعلق پابندیاں باقی رکھنے پر یورپی ٹرائیکا میں اجماع نہیں ہے

لندن- ارنا- یورپی یونین کے امور خارجہ کے انچارج نے اعلان کیا ہے کہ ایران کے خلاف میزائل پروگرام سے متعلق پابندیاں نہ اٹھانے کے بارے میں تین یورپی ملکوں برطانیہ، فرانس اور جرمنی میں اختلاف پایا جاتا ہے ۔

 ارنا کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کے شعبہ خارجہ پالیسی کے انچارج جوزف بورل نے جمعے کی رات ایک بیان جاری کرکے اعلان کیا ہے کہ میزائل پروگرام سے متعلق پابندیاں باقی رکھنے پر تینوں یورپی ممالک متفق نہیں ہیں ۔

 یاد رہے کہ جامع ایٹمی معاہدے  کے مشترکہ ایکشن پلان(JCPOA)    کے مطابق ایران کے خلاف میزائل پروگرام سے متعلق پابندیوں  کو  18 اکتوبر 2023 کو ختم ہوجانا ہے لیکن یورپی ٹرائیکا، برطانیہ، فرانس اور جرمنی، نے 14 ستمبرکو اعلان کیا تھا کہ وہ اس تاریخ کے بعد بھی پابندیاں جاری رکھیں گے۔

یورپی یونین کے خارجہ امور کے انچارج جوزف بورل نے اپنے بیان میں جس کو انھوں نے یونین کی سائٹ پر جاری کیا ہے، اعلان کیا ہے کہ "میں نے برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی جانب سے 14 ستمبر کو ملنے والے مکتوب کے بعد جے سی پی او اے کے سبھی اراکین سے مشاورت اور تبادلہ خیال کیا جس میں مختلف نظریات بیان کئے گئے جس کی بنیاد پر میں یہ بتارہا ہوں کہ  اس مسئلے میں اختلاف پایاجاتا ہے اور ابھی یہ مسئلہ حل نہیں ہوا ہے۔ "

 انھوں نے مزید بتایاہے کہ " مشاورت اور تبادلہ خیال میں شرکت کرنے والوں نے جے سی پی او اے کے دائرے میں کوئی سفارتی راہ حل تلاش کرنے کے عزم کا اعلان کیا ہے "

 یورپی یونین کے شعبہ خارجہ پالیسی کے انچارج نے کہا  ہے : " میں جامع ایٹمی معاہدے کے مشترکہ ایکشن پلان ، جے سی پی او اے کے مکمل نفاذ کے لئے جس پر حالیہ مشاورت میں بھی تبادلہ خیال کیا گیا، کوششیں جاری رکھنے کا پابند ہوں ۔ "

 یورپی یونین کے امور خارجہ کے انچارج  جوزف بورل نے 14 ستمبر کو ایک بیان جاری کرکے اعلان کیا تھا کہ انہیں جے سی پی او اے کے نفاذ کے تعلق سے  فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ کا ایک مشترکہ خط موصول ہوا ہے ۔

 انھوں نے اس خط میں کئے جانے والے مذکورہ یورپی ملکوں کے اس دعوے  کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ایران   جے سی پی او اے کا پابند نہیں ہے، کہا تھا کہ" تینوں ملکوں کے وزرائے خارجہ نے اپنے مشترکہ خط میں لکھا ہے کہ انھوں نے جے سی پی او اے کی پابندی نہ ہونے پر اپنی تشویش ظاہر کرتے ہوئے، اس موضوع کو جے سی پی او اے کے حل اختلاف کے میکنزم (DRM) کے تحت مشترکہ کمیشن میں اٹھایا تھا۔

جوزف بورل نے بتایا تھا یورپی ٹرائیکا کے رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ بقول ان کے "ایران 2019 سے سمجھوتے کی پابندی نہیں کررہا ہے اورحل اختلاف کے میکنزم کے ذریعے یہ مسئلہ حل نہیں ہوا ہے لہذا وہ 18 اکتوبر 2023 تک پابندیاں ختم کرنے کے اقدامات انجام نہ دینے کے ارادے کا اعلان کرتے ہیں۔"   

 یاد رہے کہ  2015 میں  جامع ایٹمی معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران نے معاہدے کی مکمل پابندی کی جس کی آئي اے ای اے کی 16 رپورٹوں میں تصدیق کی گئی ہے، لیکن امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے برسر اقتدار آنے کے بعد وائٹ ہاؤ‎ س نے 8  مئی 2018 کو وہ پابندیاں دوبارہ لگادیں جنہیں جے سی پی او اے کے ذریعے ختم کردیا گیا تھا۔  

  جس کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران نے جے سی پی او اے کے مشترکہ کمیشن میں یہ مسئلہ اٹھایا اور معاہدے کے رکن ملکوں نے ایک بیان جاری کرکے امریکا کے یک طرفہ طور پر معاہدے سے نکل جانے کے نتیجے میں ایران کو پہنچنے والے نقصان کی تلافی کا اعلان کیا ۔

ایران ایک سال تک یک طرفہ طور پر معاہدے پر عمل کرتا رہا ہے  لیکن جب یورپی فریقوں نے اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا تو ایران نے اپنے رضاکارانہ اقدامات تدریجی طورپر روک دینے کا فیصلہ کیا۔

 اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے یورپی ٹرائیکا کے حالیہ فیصلے   کے بعد ایک بیان جاری کرکے کشیدگی پیدا کرنے والے  ان اقدامات کے نتائج کی بابت خبردار کیا تھا جن سے باہمی روابط میں پیچیدگی آسکتی ہے اور پابندیاں ختم کرنے کے مذاکرات پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں ۔  

اس بیان میں کہا گیا تھا کہ  اسلامی جمہوریہ ایران اس غیر قانونی اور اشتعال انگیز اقدام کا جو یورپی یونین اور جرمنی، فرانس اور برطانیہ کی جانب سے اپنے فرائض کی خلاف ورزی ہے، جے سی پی او اے اور سلامتی کونسل کی قرار داد 2231 کے مطابق ضروری جواب دے گا۔  

 ہمیں فالو کیجئے @IRNA_Urdu

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .