برکس میں رکنیت اتفاق نہيں، حکومت کی منصوبہ بند پالیسیوں کا نتیجہ ہے، صدر ایران

تہران- ارنا- اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے برکس میں ایران کی رکنیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے: جو کچھ ہوا ہے وہ کوئي اتفاق نہيں ہے بلکہ حکومت کی حانب سے اپنائي گئي پالیسیوں کا نتیجہ ہے ۔

       آیت اللہ سید ابراہیم رئيسی نے برکس اجلاس میں شرکت کے بعد تہران واپسی کے موقع پر اپنے اس دورے کے ثمرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا: برکس اجلاس میں شرکت کے لئے جنوبی افریقہ کا یہ دورہ بہت اہم تھا کیونکہ برکس ایک عالمی اتحاد ہے جو پوری دنیا میں تجارت میں اہم رول کا حامل ہے۔

       انہوں نے کہا: برکس کے شمالی افریقہ ، جنوبی افریقہ، ایشیا اور لاطینی امریکہ میں آبادی اور معیشت کے اعتبار سے اہم ممالک رکن ہيں ۔

       صدر ایران نے کہا: برکس اور شنگھائي تعاون تنظیم جیسے اتحاد ایک طاقت کی اجارہ داری کے خلاف ہيں اور اقوام عالم کی ترقی کے لئے اور دوسرے ملکوں کی خودمختاری کے احترام کے ساتھ تعاون میں یقین رکھتے ہيں۔

       انہوں نے کہا: مختلف میدانوں اور علاقے میں ایران کا رول اور اس کی افادیت برکس سے پوشیدہ نہيں ہے یہی وجہ ہے کہ ایران کی رکنیت تمام اراکین کے اتفاق رائے سے ہوئي ہے ۔

       صدر سید ابراہیم رئيسی نے کہا : حالانکہ تسلط پسند طاقتیں ہمارے ملک کو معاشی ترقی سے روکنا چاہتی ہيں لیکن ہمارے ملک کی اقتصادی ترقی، علاقے کی خود مختار معیشتوں سے تعاون کی وجہ سے ہے جو ہمارے ملک میں مزاحمتی معیشت کی کامیابی کی وجہ بھی ہیں ۔

       انہوں نے کہا: ابھی بہت سے کام ادھورے ہيں جنہيں پورا کرنا ہے جن میں سے ایک پابندیوں کا خاتمہ ہے۔

       صدر ایران نے تجارتی تعلقات کو ایران کی خارجہ پالیسیوں کا سب سے اہم حصہ قرار دیا۔

       انہوں نے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران علاقے میں تجارتی لحاظ سے اچھی گنجائشوں کا حامل ہے۔  

       صدر ایران نے برکس اجلاس کے موقع پر ہونے والی ملاقاتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا: اس دورے میں 14 ملاقاتیں ہوئي ہيں اور میں برکس کے تمام بانیوں اور میزبان ملک کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے ایران کی رکنیت کی حمایت کی ۔

ہمیں فالو کیجئے @IRNA_Urdu

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .