یہ بات آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے آج بروز بدھ ادارہ حج کے عہدیداروں، کارگزاروں اور کچھ حجاج کرام سے ملاقات کہی۔
انہوں نے حج کے بارے میں درست نقطہ نگاہ اور اس اہم فریضے کے درست ادراک پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ حج ایک عالمی و تمدنی موضوع ہے اور اس کا ہدف مسلم امہ کا ارتقاء، مسلمانوں کے دلوں کو آپس میں قریب کرنا اور کفر، ظلم، استکبار اور انسانی و غیر انسانی بتوں کے مقابل امت اسلامیہ کا اتحاد ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے آیات قرآنی کی روشنی میں دلیل پیش کرتے ہوئے خانہ کعبہ کو انسانی معاشروں کی عمارت قائم رہنے کا ذریعہ قرار دیا اور حج کے دنیاوی اور اخروی فوائد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر حج نہ ہو تو مسلمہ امہ بکھر جائے گی۔
ایرانی سپریم لیڈر نے حج کو عالمی وعدہ گاہ قرار دیا اور آیت قرآنی کو سند قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ حج کے لئے تمام انسانوں کو دعوت دی گئی ہے۔ آپ نے کہا کہ تمام انسانون کو تاریخ کے ہر دور میں ایک خاص جگہ پر، مخصوص ایام میں جمع ہونے کی دعوت انتہائی اہم اہداف اور کثیر منفعت کا پتہ دیتی ہے جو اس دعوت الہیہ میں موجود ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ مسلم امہ کا اتحاد اور استکباری شیاطین سے مقابلہ ان اہداف کا جز ہے۔ انہوں نے کہا کہ حج کے گوناگوں دنیاوی فوائد میں سے ایک یہ ہے کہ اس عظیم اجتماع میں مسلمان صیہونی حکومت اور استکباری طاقتوں کی دخل اندازی کے مقابلے میں اپنی صف آرائی اور قوت کا مظاہرہ کریں اور دنیا کے ظالموں کے سامنے سینہ تان کر کھڑے ہو جائیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے حج کے اخروی فوائد کا ذکر کرتے ہوئے حج کے ہر عمل کو عالم غیب اور عالمی روحانیت کا ایک دریچہ قرار دیا اور حجاج کرام سے فرمایا کہ تضرع، دعا، اخلاص اور بندگی سے دلوں کو ہر اس چیز سے پاک کر لیجئے جو یاد الہی میں رکاوٹ پیدا کرے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے دنیا کے مسائل و حالات سے آگاہی اور مسلم اقوام کی صورت حال سے واقفیت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حج کے ایام دنیا کی اقوام اور مسائل سے آگاہی کا بڑا اچھا موقع ہے کہ انسان جھوٹے میڈیا اور نیوز ایجنسیوں کی جھوٹی خبروں کی رو میں بہہ کر دنیا کے حقائق سے دور ہونے سے خود کو بچا سکتا ہے۔
آپ کا کہنا تھا کہ اگر ہم دنیا کے حالات سے باخبر رہیں گے تو دشمن کے اہداف اور بعض چیزوں پر اس کے اصرار کی اصلی غرض و غایت کو سمجھ سکیں گے، چنانچہ بہت سے امور میں ہمارے عہدیداران بھرپور طریقے سے بیدار تھے تو بہت سے علاقائی و عالمی معاملات میں ایران کو بہت اچھی پیشرفت حاصل ہوئی اور امریکہ تلملا کر رہ گيا، یہ حواس بجا رکھنے کا نتیجہ تھا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے ایک اہم نکتے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ متمدن ہونے کے دعویدار ممالک جو در حقیقت تہذیب سے پوری طرح بیگانہ ہیں، آج بھی سیاہ فام اور سفید فام کی نسل پرستی اور یورپی و غیر یورپی ہونے کی نسل پرستی میں مبتلا ہیں،ان کی نظر میں ان کے پالتو جانور بھی بعض انسانوں سے بدرجہا بہتر ہیں، پناہ گزینوں کے سمندر میں غرق ہونے کے پے در پے واقعات سے اس اس حقیقت کی نشان دہی ہوتی ہے۔
آپ کا تبصرہ