نیکا شاکرمی کی مشتبہ موت کے بارے میں پولیس کی مجرمانہ تفتیش سے تازہ ترین تفصیلات

تہران، ارنا - کرمنل کورٹ کے سربراہ محمد شہریاری نے ایرانی نوجوان لڑکی نیکا شکرمی کے کیس کی تفصیلات کے بارے میں کہا کہ تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ اس واقعہ کا حالیہ فسادات سے کوئی تعلق نہیں ہے اور جائے وقوعہ پر لگے کیمروں کی ویڈیو کا جائزہ لیا گیا ہے۔

محمد شہریاری نے ایرانی نوجوان لڑکی نیکا شکرمی کے کیس کی تفصیلات کے بارے میں کہا کہ تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ اس واقعہ کا حالیہ فسادات سے کوئی تعلق نہیں ہے اور جائے وقوعہ پر لگے کیمروں کی ویڈیو کا جائزہ لیا گیا ہے۔

شہریاری نے کہا کہ 21 ستمبر کو بدھ کی صبح 7:30 ، تہران کے علاقے امیر اکرم میں ایک عمارت کے مکینوں نے اپنے صحن میں ایک نوجوان خاتون کی لاش دیکھی اور انہوں نے فوری طور پر پولیس کو اطلاع دی۔ خصوصی ٹیمیں جائے وقوعہ پر بھیجی گئیں اور معلوم ہوا کہ اس خاتون کو ملحقہ عمارت سے اس گھر کے صحن میں پھینکا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فرانزک پیتھالوجسٹ نے عدالتی حکام کے حکم پر پوسٹ مارٹم کیا اور زہریلے اور پیتھالوجی کے نمونے لیے۔

انہوں نے بتایا کہ فرانزک معائنے میں لاش میں گولی کے نشانات نہیں پائے گئے اور نشانات سے معلوم ہوتا ہے کہ  موت کی وجہ اس شخص کو پھینکنا ہے۔ وہ عمارت جس سے لاش دریافت ہوئی ہے، کے پڑوسیوں نے بتایا کہ انہوں نے صبح 3 بجے ایک آواز سنی ہے لیکن اس لڑکی کے گرنے کو نہیں دیکھا ہے۔

شہریاری نے بتایا کہ مقامی کیمروں کے جائزہ لینے سے معلوم ہوا کہ واقعہ کی صبح نیکا شاکرمی ایک بیگ کے ساتھ عمارت میں داخل ہوئی ہے لیکن دروازے کی کوئی گھنٹی نہیں بجائی گئی  ہے کیونکہ یہ عمارت ابھی مکمل نہیں تھی اور دروازہ دھکیلنے کے ساتھ کھولا گیا تھا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ نیکا شاکرمی کی خالہ کا گھر ملحقہ گلی میں ہے اور اس کا گھر لاش دریافت ہونے والی عمارت سے 2 بلاکس اوپر ہے ۔ نامکمل عمارت میں اس خاتون کے داخل ہونے کی وجہ کا ابھی تک تعین نہیں ہو سکا ہے۔

محمد شہریاری نے کہا کہ عمارت کے تمام کاریگروں سے تفتیش اور پوچھ گچھ کی گئی ہے اور بعض افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس کیس پر تحقیقات جاری ہیں اور جلد از جلد نتیجہ کا اعلان کر دیا جائے گا۔

قابل ذکر ہے کہ  سوشل نیٹ ورکس اور ایران مخالف میڈیا پر کچھ اکاؤنٹس نے دعویٰ کیا تھا کہ نیکا شاکرمی کو ایران میں حالیہ احتجاجی مظاہروں کے دوران پولیس نے قتل کردیا ہے۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .