ارنا رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر نے، جو شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے ازبکستان کے دورے پر تھے، وزیر داخلہ کو حکم دیا کہ وہ فوری اور خصوصی توجہ کے ساتھ واقعے کی وجوہات اور تفصیلات کی تحقیقات کریں اور نتائج کی رپورٹ دیں۔
ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر اور تہران کے پراسیکیوٹر نے اس معاملے پر ردعمل ظاہر کیا اور اعلان کیا کہ وہ مذکورہ واقعے کی تفصیلات کا جائزہ لیں گے۔
تہران پولیس نے اپنے پہلے اعلان میں کہا تھا کہ مہسا امینی کو دل کا مسئلہ ہے۔ پولیس نے کل پولیس ہیڈ کوارٹر میں مہسا کی آمد اور موجودگی سے متعلق ویڈیوز بھی جاری کیں اور اعلان کیا کہ مہسا امینی کے ساتھ کوئی جسمانی مقابلہ نہیں ہوا۔
آپ نیچے دی گئی ویڈیو میں سی سی ٹی وی کی تصاویر دیکھ سکتے ہیں۔
گزشتہ روز پولیس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ حاصل شدہ نتائج اور سی سی ٹی وی کیمروں کے جائزے کی بنیاد پر گزشتہ منگل کو مہسا امینی، پولیس آفس میں اپنی موجودگی کے دوران اچانک بے ہوش ہوگئی اور اسے پولیس اور ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کے تعاون سے فوری طور پر علاج کے لیے قریبی ہسپتال لے جایا گیا لیکن بدقسمتی سے، علاج بے اثر تھا۔
اس سے قبل بعض ایران مخالف میڈیا اور امریکی حکام بشمول امریکی قومی سلامتی کے مشیر نے دعوی کیا تھا کہ مذکورہ واقعہ مہسا امینی کے ساتھ مار پیٹ کے نتیجے میں پیش آیا۔
امریکی حکام کا یہ مؤقف ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ میں ہر سال سینکڑوں افراد پولیس کی پٹائی سے ہلاک ہو جاتے ہیں۔
انڈیپنڈنٹ اخبار کے مطابق امریکی پولیس بربرلٹی میپنگ ڈیٹا بیس کے اعدادوشمار کے مطابق امریکی افسران نے 2022 کے پہلے سات ماہ میں 700 سے زائد افراد کو قتل کیا ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ