24 فروری 2022اور یوکرین پر روس کے حملے کے آغاز سے توانائی سے متعلق مسائل سب سے زیادہ توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ اس بحران کے دوران یورپ اور امریکہ غلط حساب و کتاب سے دوچار ہوگئے، ان کا خیال تھا کہ وہ روس مخالف پابندیوں سے کریملن کو اپنے مطالبات ماننے پر مجبور کر دیں گے، لیکن وہ خود روسی توانائی کے جال میں پھنس گئے۔
حالیہ دنوں میں، نارڈ سٹریم ون پائپ لائن سے یورپ تک گیس کی منتقلی کے بند ہونے اور سرد مہینوں کی آمد کی وجہ سے ، ہم مغربی شہریوں کے خوف اور برسلز کے رہنماؤں کی سفارتی کوششوں کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔
روسی تیل اور گیس پر یورپ کی بہت وابستگی
روس اور یوکرین کی جنگ سے پیدا ہونے والے توانائی بحران نے توانائی پر یورپ کی اسٹرٹیجک خامیوں اور وابستگی کو بھی مزید دکھایا ہے۔ یورپی ممالک میں بجلی اور قدرتی گیس کی قیمتوں میں اضافے نے مارکیٹ کے تمام شرکاء بالخصوص یورپ میں کمپنیوں اور صارفین کو متاثر کیا ہے۔
روس سے گیس کی درآمدات پر یورپی ممالک کے انحصار کے حجم سے ظاہر ہوتا ہے کہ تقریباً 20 یورپی ممالک 6 سے 100 فیصد تک روسی گیس کی درآمدات پر انحصار کرتے ہیں۔
جرمنی میں بجلی کی قیمت، جو اس شعبے میں یورپی معیار ہے، اگست میں پہلی بار 700 یورو سے تجاوز کر چکی ہے۔ یہ قیمت 6 مہینے پہلے 128 یورو، 1 سال پہلے 82 یورو اور 2 سال قبل 35 یورو کی سطح پر تھی۔
یورپ میں گیس کی قیمت بھی بڑھ کر 341 یورو فی میگا واٹ تک پہنچ گئی ہے۔ یورپ میں مارچ (مارچ - اپریل) میں گیس کی قیمت 345 یورو فی میگا واٹ گھنٹے تک پہنچ گئی اور ریکارڈ توڑ دیا۔
"بروگل" تھنک ٹینک کی حالیہ تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ یورپی ممالک نے ستمبر 2021 سے اگست 2022 تک توانائی کی قیمتوں میں اضافے سے خاندانوں اور کمپنیوں کو بچانے کے لیے تقریباً 236 بلین یورو مختص کیے ہیں۔
بعض ماہرین کا خیال ہے کہ روس نے یوکرینی جنگ سے متعلق یورپی یونین کی پابندیوں اور اس ملک کو دی جانے والی فوجی امداد کے جواب میں نورڈ اسٹریم پائپ لائن سے یورپ کو گیس کی منتقلی کو بند کر دیا ہے۔ یورپی رہنماؤں کو خدشہ ہے کہ روس گیس کی منتقلی کے روکنے کو جاری رکھے۔
یورپ پر توانائی کے بحران کے اثرات
جیسا کہ پہلے ذکر کیا جا چکا ہے کہ یورپ میں توانائی کا بحران سرکاری طور پر ایک’’مکمل تباہی‘‘ بن چکا ہے اور ہر روز ان ممالک کے میڈیا اور ماہرین اس صورتحال پر رپورٹ شائع کر رہے ہیں۔
ان رپورٹس کے مطابق، "ہم ابھی تک یورپ میں بڑی تباہی سے بہت دور ہیں کیونکہ ابھی بھی موسم سرما نہیں آیا ہے اور کروڑوں لوگوں کو توانائی کی غربت کا سامنا کرنا پڑے گا"، " بہت جانیں ضائع ہو جائیں گی"، "توانائی کے بل 3500پاؤنڈ تک پہنچ چکے ہیں اور ابھی بدترین صورتحال پیش آنا باقی ہے "، "پورا ملک تباہی کا شکار ہے" اور "خدا کے لیے کچھ کرین"؛ یہ توانائی کی موجودہ تباہی کے بارے میں پریس، میڈیا اور اخبارات کی شہ سرخیوں کا صرف ایک حصہ ہیں۔
اس رپورٹ میں یورپ کے تین ممالک بشمول برطانیہ، جرمنی اور فرانس کی صورتحال کا جائزہ کریں گے؛
10 ملین برطانوی شہری ایندھن کی غربت میں ہیں
عالمی بینگ نے اپریل 2020 کو اپنی ایک رپورٹ میں اعلان کیا کہ یوکرین کی جنگ نے گزشتہ 50 سالوں میں اجناس کو سب سے بڑا جھٹکا دیا ہے۔ برطانیہ اور امریکہ میں افراط زر کی شرح گزشتہ 40 سالوں میں اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے ایک ایسا مسئلہ جو مبصرین کے کہنے کے مطابق اس کی اہم وجہ ایندھن کا بحران ہے۔
"فیول پاورٹی" اتحاد کے نام سے مشہور ایک تنظیم نے پیش گوئی کی ہے کہ 1 اکتوبر سے9.2 ملین برطانوی شہری ایندھن کی غربت میں دوچار ہوں گے اور جنوری تک یہ تعداد بڑھ کر 10.5 ملین تک پہنچ جائے گی۔ اس تنظیم نے پیش گوئی کی ہے کہ "اس موسم سرما میں ایندھن کی غربت کا سونامی ملک کو متاثر کرے گا۔"
اس ملک کے حالات بہت گھمبیر ہیں اور بغاوت کے کچھ آثار اب سے دکھائے جاتے ہیں مثال کے طور پر "گلاسگو" کے شہر میں لوگوں نے سڑکوں میں اپنے بجلی کے بلوں پر آگ لگا دی ہے اور 118 ہزار شہریوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے بجلی کے بلوں کو ادا نہیں کریں گے۔
کچھ جرمن کمپنیاں بند ہونے کے دہانے پر ہیں
سال کی سردی کے قریب آنے کے ساتھ ماسکو مخالف یورپی یونین کی سخت پابندیوں کے جواب میں روس کی جانب سے گیس کی برآمدات کے مکمل بند کرنے کے بارے میں جرمن حکومت کے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں۔ گزشتہ مہینوں میں جرمنی کو روسی گیس کی برآمدات کی شرح بعض اوقات بہت بہت کم (’’ڈرپ‘‘ کی صورت میں ) تھی۔
جرمن حکومت نے توانائی کی بچت کے لیے سرکاری عمارتوں کو گرم کرنے کے لیے ایک قانون بھی منظور کیا ہے۔
جرمن کی فیڈرل نیٹ ورک ایجنسی کے مطابق جنوری کے مہینے میں صنعتی شعبے کی کھپت میں گزشتہ سال کی اسی مدت کے اوسط کے مقابلے 21.3فیصد کمی آئی ہے۔
جرمن میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اس عرصے کے دوران کچھ صنعتوں بشمول شیشہ ، سٹیل، سیرامکس اور پتھر ، کھانے پینے، ٹیکسٹائل اور چمڑے، پلاسٹک کی مصنوعات، بنیادی دھاتوں اور کاروں کی صنعتوں کی پیداوار میں بالترتیب 47.8. ، 34، 32.5، 32، 31.4 فیصد، 31 فیصد، 26.7فیصد، 20.4 فیصد اور 17.5 فیصد کمی آئی ہے۔
فرانس میں لکڑی جلانے والی چمنی کا استعمال
فرانس میں ایندھن کی قیمتوں میں اضافے اور یورپ میں توانائی کے بحران کے بعد اس ملک کے بہت لوگوں لکڑی جلانے والی چمنی کا استعمال کر رہے ہیں۔ فرانسیسی میڈیا کے مطابق اس ملک میں لکڑی کے ایندھن سے استعمال کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ