بابورین جو 2018 میں روس کے صدراتی امیداوار بھی تھے، نے آج بروز ہفتے کو ماسکو میں تعینات ارنا نمائندے سے انٹرویو دیتے ہوئے مزید کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امریکی تسلط کا سامنا کرنے والے ممالک کے عوام، اسلامی انقلاب اور بانی اسلامی انقلاب حضرت امام خمینی (رح) کی جدوجہد سے متاثر ہو کر امریکہ کا مقابلہ کرنے کے قابل ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے اگست میں افغانستان سے امریکی اور نیٹو کی قابض افواج کا ذلت آمیز انخلاء اور امریکہ کا عراق سے اپنی افواج کو نکالنے پر مجبوری، اسلامی انقلاب کے ثمرات میں سے ہیں۔
روسی ماہر برئے مشرق وسطی کے امور کا عقیدہ ہے کہ امریکہ، عراق کافی عرصے سے موجود تھا لیکن عراقی عوام کی انقلابی تحریکوں اورحضرت آیت اللہ خامنہ ای کی ہدایات پر عمل نے عراق میں امریکہ کے لیے میدان کو تنگ کر دیا۔
بابورین نے اس بات کی یاد دہانی کرائی کہ فلسطینی عوام کی اپنی سرزمین کی آزادی کے لیے جدوجہد بھی اسلامی انقلاب کے بعد ہوئی اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے فلسطین پر حتمی قبضے اور اسے تسلیم کرنے کے لیے تجویز کردہ صدی کی ڈیل جیسی بڑی سازشیں ناکام ہو گئیں۔
انہوں نے کہا کہ آج دنیا کے مختلف حصوں بالخصوص مشرق وسطیٰ میں لاکھوں لوگ استعمار کیخلاف لڑنے کیلئے انقلاب اسلامی کے انقلابی نظریات سے متاثر ہیں۔
*** اسلامی انقلاب ایران میں ترقی کا باعث ہوا
بابورین نے اپنے بیانات کے ایک اور حصے میں کہا کہ اسلامی انقلاب نے ایران کی کثیر الجہتی ترقی اور پیش رفت کیلئے ماحول کی فراہمی کی اور اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ایران تمام شعبوں میں آگے بڑھ گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی، توانائی، اقتصادیات، ثقافت اور انسانیت کے شعبوں میں یہ پیشرفت خاص طور پر ایران پر امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں کی یکطرفہ پابندیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی رکاوٹیں، بہت اہم ہیں۔
بابورین، جو متعدد بار ایران کا سفر کر چکے ہیں، نے کہا کہ اسلامی انقلاب کی اقدار 43 سال بعد روز بروز پھیل رہی ہیں، اور یہ اس راستے کی قانونی حیثیت کو ظاہر کرتا ہے، جسے حضرت امام خمینی (رح) نے شروع کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی نوجوان اپنی صلاحیتوں پر یقین رکھتے ہوئے ایران کی آزادی اور خود کفالت میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں اور ان مقبول کوششوں نے امریکی رہنماؤں کو مزید ناراض کیا ہے اور وہ اس تحریک کو روکنے کے لیے مسلسل نئی پابندیاں عائد کر رہے ہیں۔
روسی ڈوما کے سابق ڈپٹی اسپکیر نے کہا کہ ایران نے امریکی تسلط پسندانہ نظام کو چیلنج کیا ہے اور اس بات کو ثابت کر دیا ہے کہ امریکی منظوری کے بغیر ترقی حاصل کی جا سکتی ہے، اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایران نے اپنی آزادی کو برقرار رکھا ہے جو بہت ہی قابل قدر کامیابی ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ