یہ بات مجید تخت روانچی نے مقامی وقت کے مطابق ہفتہ کے روز کہی۔
انہوں نے کہا کہ ایران کا قرض اقوام متحدہ کو ادا کر دیا گیا ہےاور نیویارک میں پہنچنے تک ہمارے ملک کا حق رائے دہی قدرتی طور پر میلادی سال کے ہفتے کے شروع میں (پیر کو) واپس آ جانا چاہیے۔
جنوبی کوریا نے ایران کے بلاک شدہ اثاثوں میں سے 18 ملین ڈالر سے زیادہ اقوام متحدہ کو تہران کی رکنیت کے قرضے کے طور پر ادا کیے ہیں۔
تخت روانچی نے اس سے قبل 14 جنوری کو اعلان کیا تھا کہ ہم نے ایران کے ووٹنگ کے حق کی معطلی کو ختم کرنے اور اس بین الاقوامی تنظیم میں اس کی رکنیت کی فیس کی ادائیگی کے لیے اقوام متحدہ سے مشاورت کو شروع کر دی ہے اور ہمیں امید ہے کہ یہ کام جلد از جلد کسی نتیجے پر پہنچ جائے گا۔
مجید تخت روانچی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، اقوام متحدہ کے ایک فعال رکن کے طور پر، ہمیشہ اپنی رکنیت کی فیس کو وقت پر ادا کرنے کا پابند رہا ہے اور ہم نے عملی طور پر یہ ثابت کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے، مسلسل دوسرے سال، ہمیں اقوام متحدہ کو اپنی رکنیت کی فیس ادا کرنے کے مسئلے کا سامنا کرنا پڑا، جس کی وجہ ایران کے خلاف جابرانہ اور یکطرفہ امریکی پابندیوں کا نفاذ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جابرانہ امریکی پابندیوں نے نہ صرف مختلف شعبوں بشمول ادویات، انسانی اشیاء کی فراہمی، طبی آلات وغیرہ کو متاثر کیا ہے، بلکہ اقوام متحدہ کے کام کو بھی متاثر کیا ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
https://twitter.com/IRNAURDU1
آپ کا تبصرہ