یہ بات حسین امیر عبداللہیان نے منگل کے روز ایران میں قائم حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ "اسماعیل ہنیہ"کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کی سالگرہ پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے فلسطینی مزاحمت کی حمایت کے تسسل پر زور دیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے حماس تحریک کو القدس کی آزادی میں اسلامی مزاحمت کے علمبرداروں میں سے ایک قرار دیا اور کہا کہ آج فلسطینی عوام کے تاریخی حقوق کے حصول میں مزاحمتی محاذ کا کلیدی کردار ہے۔
انہوں نے حماس کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں قرار دینے کیلیے برطانوی حکومت کے حالیہ اقدام کو فلسطینی عوام کے خلاف سیاسی کارروائی قرار دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جعلی صیہونی حکومت علاقے کی مشکلات کی جڑ ہے اور اسی وجہ سے علاقے کے چند ممالک جو اس جعلی حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات کو معمول پر لانے کی راہ پر گامزن ہیں، وہ خطے اور امت اسلامیہ کی سلامتی اور مفادات کے خلاف اقدام کر رہے ہیں۔
اس موقع میں اسماعیل ہنیہ نے شہید سلیمانی کے اعلیٰ مقام کی تعریف کرتے ہوئے ہم اسلامی انقلاب کی فتح کے بعد تمام سالوں میں فلسطینی ارمانوں اور مزاحمت سے اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت کو سراہتے ہیں۔
ہنیہ نے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے میں خطے کے بعض ممالک کے اقدامات کی بھی مذمت کرتے ہوئے اسے امریکی- صیہونی رویہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم نہیں چاہتے تھے کہ عرب ممالک ان صہیونی قاتلوں پر جن کے ہاتھ فلسطینی عوام کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، اپنے دروازے کو کھلیں۔
انہوں نے علاقے میں صیہونی حکومت کی موجودگی کو عدم تحفظ، عدم استحکام کا باعث اور پوری امت اسلامیہ کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے اور کہا کہ یہ حکمت عملی کامیاب نہیں ہوگی کیونکہ خطے کی قوموں کے ارادے مضبوط ہے اور وہ اس طرح کی پالیسی کو شکست دے سکتا ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
https://twitter.com/IRNAURDU1
آپ کا تبصرہ