ان خیالات کا اظہار "علی اکبر صفائی" نے آج بروز منگل کو اسلامی جمہوریہ ایران، بھارت اور ازبکستان کے درمیان دوسرا سہ فریقی اجلاس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کی خارجہ پالیسی، پڑوسی ممالک سے تمام شعبوں میں تعلقات کے فروغ کی ہے۔
صفائی نے کہا کہ چابہار میمورنڈم میں ازبکستان کی شمولیت کے بعد، ہم مستقبل قریب میں بھارت، ایران اور ازبکستان کے درمیان ٹرانزٹ روٹ کو ہموار کرتے ہوئے دیکھیں گے۔
ایران پورٹس اینڈ شپنگ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل نے مزید کہا کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران اور چابہار میمورنڈم کے نفاذ کے ساتھ، شہید بہشتی بندرگاہ میں آمدورفت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور ہمیں امید ہے کہ بھارت، ایران، افغانستان، ازبکستان اور دیگر وسطی ایشیائی ممالک کے مکمل تعاون سے چابہار بندرگاہ کی سرگرمیاں پہلے سے زیادہ ہوں گی۔
دراین اثنا بھارت کے بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے نائب وزیر "سانجی برانجان" نے بھی کہا کہ ایران، بھارت اور افغانستان کے درمیان چابہار معاہدہ، افغانستان کے لیے کھلے پانیوں تک رسائی اور ایران میں چابہار کی بندرگاہ کو ترقی دینے کا ایک طریقہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چابہار بندرگاہ حالیہ برسوں میں خطے میں ایک ٹرانزٹ مرکز بن گئی ہے اور اس نے بھارت کو وسطی ایشیائی ممالک سے ملانے کے لیے ایک زیادہ اقتصادی اور مستحکم راستہ بنایا ہے۔
برانجان نے کہا کہ ہمیں ایک ایسا طریقہ کار بنانے کی ضرورت ہے جو ازبکستان کو چابہار سے سامان کی آمدورفت کے لیے جوڑنے کی اجازت دے اور اس طرح دوسرے وسطی ایشیائی ممالک کو چابہار تک رسائی فراہم کی جائے۔
اس موقع پر ازبکستان کے نائب وزیر ٹرانسپورٹ "عبدالصمد موئمنف" نے بھی کہا کہ بھارت، ایران اور ازبکستان کےدرمیان دیرینہ تاریخی اور ثقافتی مشترکات ہیں اور تینوں ممالک کے درمیان ماضی میں تجارتی لین دین ہوتی رہتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے دوران، ازبکستان اور بھارت کے درمیان تجارت کے حجم میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور کہ چابہار کی بندرگاہ خطے کے ممالک کے درمیان نقل و حمل اور رسد کی سہولت فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
ازبک نائب وزیر ٹرانسپورٹ نے کہا کہ مستقبل قریب میں ایک ازبک وفد چابہار بندرگاہ کا دورہ کرے گا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ