ان خیالات کا اظہار "حسین کاظمی قومی" نے آج بروز بدھ کو ایران اور افغانستان کے درمیان سرحدی علاقے دوغارون کا دورہ کرنے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، افغان عوام کی حمایت اور اس ملک میں قیام استحکام پیدا کرنے کے لیے پڑوسی ملک افغانستان کے ساتھ تعاون کو فروغ دے رہا ہے اور خطے کے ممالک کو افغانستان میں ہونے والی تبدیلوں سے لاتعلق نہیں رہنا ہوگا۔
ایرانی صدر کے مشیر نے کہا کہ سرحدی علاقے بین الاقوامی تعلقات کی ترقی کے لیے ملک کی اہم صلاحیتوں میں سے ایک ہیں لہذا ہمیں سرحدوں میں آمد و رفت کو آسان بنانے، سیکیورٹی بڑھانے، صحت و صفائی کو برقرار رکھنے اور سمارٹ انتظام کرنے پر کام کیا جانا ہوگا۔
کاظمی قومی نے کہا کہ مشترکہ بارڈر مینجمنٹ، اقتصادی سرگرمیوں کے ہم آہنگی کے اجزاء میں سے ایک ہے اور اس سمت میں حکومت، نجی شعبے اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے تعاون سے ترقیاتی منصوبوں پر عمل درآمد کا اہم کردار ہے۔
انہوں نے دوغاروں سرحدی گیٹ کا دورہ کرنے پر تبصرہ کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کرلیا کہ حکومت کو اس سرحدی علاقے کی صورتحال سے متعلق رپورٹ پیش کرنے سے اس علاقے میں تجارتی تعلقات میں مزید آسانی آئے گی۔
انہوں نے دونوں ہمسایہ ممالک کی ثقافتی اور تاریخی مشترکات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ثقافتی، مذہبی اور تاریخی مشترکات کا وجود ان صلاحیتوں میں سے ایک ہے جو ایران اور افغانستان کے درمیان اقتصادی تعلقات کو وسعت دینے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
واضح رہے کہ ایرانی صدر کے مشیر برائے افغانستان کے امور نے آج بروز بدھ کو صوبہ خراسان رضوی کا دورہ کرتے ہوئے دوغارون سرحد کے مختلف اقتصادی علاقوں کا قریب سے معائنہ کیا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایران سے سالانہ 5۔1 ملین ٹن مصنوعات کو دوغارون سرحد سے افغانستان میں برآمد کیا جاتا ہے جن کی مالیت کی شرح 2 ارب ڈالر سے زائد ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ