ان خیالات کا اظہار "حسین امیر عبداللہیان" نے آج بروز منگل کو اپنے پاکستانی ہم منصب "شاہ محمود قریشی" سے ایک پریس کانفرنس کے دوران، گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم افغان تبدیلیوں کا سنجیدگی سے تعاقب کریں گے اور ہمارا عقیدہ ہے کہ افغانستان میں قیام امن کا بہترین سیاسی حل، تمام افغان سیاسی اور نسلی گروہوں کی شرکت سے ایک جامع حکومت کا قیام ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ہم تمام افغان فریقین سے اپنے رابطوں کا سلسلہ جاری رکھیں گے اور افغانستان میں سرپرستی یا عبوری گورننگ باڈی سے ایرانی مشاورتیں اور سیکورٹی تعلقات بھی جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ، افغانستان کو موجودہ صورتحال سے نکالنے میں مدد کے لیے، ہم ایران کی سرحدی گزرگاہوں کی تمام صلاحیتیں بشمول سرحد پار تجارت اور انسانی امداد بھیجنے اور اس انسانی امداد میں سہولت فراہم کرنے کا استعمال کرتے ہیں۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ ہم افغانستان کیساتھ مختلف تجارتی اور اقتصادی شعبوں میں تعاون جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا عقیدہ ہے کہ ہم، افغانستان میں جتنا زیادہ معاشی اور زندگی کی حالات کو بہتر بنا سکیں گے اور سردی کے موسم کے موقع پر دوسرے ممالک سے افغانستان میں انسانی امداد کی ترسیل میں تیزی لائیں گے، ہمیں افغانستان کی ہمسایہ سرحدوں پر نقل مکانی کے عروج کا اتنا ہی کم سامنا کرنا پڑے گا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ سرحدوں، معیشت اور تجارت کے شعبوں میں ہمارا افغانستان سے تعاون ہر سطح پر جاری ہے، جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران، افغانستان کی گورننگ باڈی کو اس ملک میں امن، استحکام اور سلامتی کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی ترغیب دینے پر بہت زیادہ توجہ دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دوست اور برادر ملک کے ساتھ اس بات پر اتفاق کیا کہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ کا اجلاس جو کل تہران میں منعقد ہوگا، میں ہمارے افغان عوام کیلئے عالمی برادری اور افغانستان کی عبوری گورننگ باڈی کا ایک واحد پیغام ہوگا۔
امیر عبداللہیان نے مزید کہا کہ ہم خطے کی موجودہ پیچیدہ صورتحال سے نکلنے کے لیے مشترکہ ادب اور فہم کے ساتھ اپنے اجتماعی اقدامات کو جاری رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ