یہ بات ایک ایرانی سفارتکار نے پیر کے روز اقوام متحدہ میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کی رپورٹ کے بعد فلسطینی عوام کی حمایت میں ایک بیان پڑھا۔
انہوں نے بتایا کہ فلسطینی عوام طویل عرصے سے صیہونی حکومت کی طرف سے انسانی حقوق اور انسانی قوانین کی سنگین، منظم اور وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں کا شکار ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ شہریوں کے خلاف براہ راست گولہ بارود کا استعمال گذشتہ سات دہائیوں کے دوران اسرائیلی حکومت کی طرف سے کیے گئے انسانیت کے خلاف جرم کی ایک مثال ہے۔
انہوں نے بتایا کہ غاصب اسرائیلی حکومت فلسطینیوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو کوریج کرنے والے صحافیوں کو ڈرانے، گرفتار کرنے اور حراست میں لینے کے ساتھ اظہار رائے کی آزادی کی بھی خلاف ورزی کرتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ غزہ کی پٹی میں رہنے والوں کا شمار فلسطین کے مظلوم ترین لوگوں میں ہوتا ہے۔ 14 سال سے زائد عرصے سے انسانی حقوق کے نام نہاد محافظوں کی بے حسی اور خاموشی کے سائے میں، فلسطینیوں پر ایک جامع محاصرہ مسلط کر کے ان کی بنیادی اور ضروری ضروریات تک رسائی کو محدود کر دیا گیا ہے۔ اس طرح کی غیر انسانی پابندیاں غزہ کی پٹی میں کورونا کی وبا سے نمٹنے میں بڑی رکاوٹ بن گئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کہ عالمی برادری کو اسرائیلی حکومت کو اپنے بھیانک اور ہولناک جرائم کیلیے جوابدہ ٹھہرانا چاہیے جن کا بظاہر کوئی خاتمہ نظر نہیں آتا ہے اور ایسا کام ایسی صیہونی حکومت کو جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب سے روک سکتا ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
https://twitter.com/IRNAURDU1
آپ کا تبصرہ