"محمد مخبر" نے آج بروز اتوار کو ایران کے دورے پر آئے ہوئے عراقی وزیر اعظم "مصطفی الکاظمی" سے ایک ملاقات کے دوران، دونوں ملکوں کے درمیان موجودہ صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تہران اور بغداد ان صلاحیتوں کے استعمال سے باہمی تعلقات کو مزید بڑھا دے سکتے ہیں۔
نائب ایرانی صدر نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حد، اقتصادی اور سیاسی حالات کے مطابق نہیں ہے؛ انہوں نے اس امید کا اظہار کرلیا کہ دونوں فریقین کیجانب سے ایک مکمل نمائندے کے تعارف کیساتھ دونوں ملکوں کے درمیان طے پانے والے معاہدوں کا جلد از جلد نافذ کیا جائے گا۔
مخبر نے ایران کے نجی اور سرکاری شعبوں کی انجینئرنگ صلاحیتوں کا حوالہ دیتے ہوئے عراق میں تعمیر نو کے عمل میں حصہ لینے کیلئے تیاری کا اظہار کیا اور کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان سیاسی تعلقات یقینی طور پر معاشی تعلقات کے فروغ کیساتھ زیادہ مستحکم اور مضبوط ہوں گے۔
انہوں نے دو طرفہ تعاون کو مضبوط بنانے پر عراقی وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ خوش قسمتی سے، بہت سے مشترکہ منصوبے جو کہ پچھلے سالوں میں تاخیر کا شکار تھے اس مرحلے پر دوبارہ شروع کیے گئے ہیں اور اس عمل کو بھرپور طریقے سے جاری رہنا ہوگا۔
نائب ایرانی صدر نے حضرت بااعبداللہ االحسین علیہ السلام سے ایرانی عوام کی محبت کا ذکر کرتے ہوئے عراقی وزیر اعظم سے اربعین حسنیی کی تقریب میں ایرانی زائرین کے کوٹے کو بڑھانے کا مطالبہ کیا۔
مخبر نے عراق میں دہشتگردوں کیخلاف جد و جہد کرنے والے دو ہیروز شہید جنرل قاسم سلیمانی اور ابومہدی المہندس کی قربانیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے جنازے کی تقریب میں ایرانی اور عراقی عوام کی شاندار شرکت ایک اہم پیغام کا حامل تھا اور ایران اور عراق کی قوموں کے درمیان گہرے قریبی تعلقات کی علامت تھی۔
انہوں نے حالیہ دنوں میں بغداد میں بحرانوں کے حل اور علاقائی تعاون کو واضح بنانے کے سلسلے میں عراق کی حمایت کے علاقائی اجلاس سے متعلق عراقی حکومت کی حکمت عملی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایران خطے میں بیرونی ممالک کی مداخلت کو خطی ممالک کیلئے نقصاندہ سمجھتا ہے اور دوطرفہ اور کثیر الجہتی تعاون کی کوششوں پر زور دیتا ہے۔
مخبر نے مزید کہا کہ خطے میں امریکیوں کی موجودگی نے نہ صرف خطی ممالک کو فائدہ نہیں پہنچایا بلکہ قوموں کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا۔
در این اثنا عراقی وزیر اعظم نے دونوں ممالک کے مابین خاص طور پر ثقافت، تاریخ، تہذیب اور مذہب کے شعبوں میں تعاون کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ باہمی تعلقات کے فروغ کیلئے بہت سے مواقع موجود ہیں اور ہم نے پچھلے ڈیڑھ سال سےدونوں ممالک کے مشترکہ منصوبوں کو بحال کرنے کی کوشش کی ہے جو رکے ہوئے تھے۔
انہوں نے خرمشہر- بصرہ ریلوے منصوبے جو چینی ریلوے لائن کو بحیرہ روم سے جوڑ سکتا ہے، کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پلیٹ فارم اور بنیادی ڈھانچے جیسے سڑکوں کی تخلیق دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک تعاون کو مضبوط بنا سکتی ہے اور مشہد- کربلا-نجف شاہرہ کی خواب کو پورا کر سکتی ہے۔
الکاظمی نے کہا کہ ایران اور عراق کے تعلقات، کسی بیرونی عنصر سے متاثر نہیں ہونے ہوں گے۔انہوں نے عراق کیجانب سے ایرانی قرضوں کے کچھ حصے کی ادائیگی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بغداد ایران کیخلاف لگائی گئی پابندیوں کی مخالفت کرتا ہے اور ایران کیساتھ اپنے تمام وعدوں پر قائم رہنے کی کوشش کرتا ہے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ پابندیاں حل نہیں ہیں اور 1990 میں عراق کیخلاف پابندیوں کے تجربے سے پتہ چلتا ہے کہ پابندیاں لوگوں کیلئے بہت سی مشکلات کا باعث بنتی ہیں۔
عراقی وزیر اعظم نے عرا ق کی تعمیر نو کے عمل کی ترقی اور تکمیل کیلئے ایرانی کمپنیوں کی موجودگی کی ضرورت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عراق کو ایرانی گیس اور بجلی کی ضرورت ہے اور ہم اعلان کرتے ہیں کہ عراق کے دروازے ایرانی کمپنیوں کیلئے کھلے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اربعین حسینی کے زائرین کے کوٹے کی تعداد کورونا کی شرائط کے مطابق 60 ہزار ہے، لیکن ہم ایرانی عوام کی اربعین تقریب میں شرکت کی خواہش کی وجہ سے اس میں اضافہ کریں گے اور ہم ان کے داخلے کیلئے مناسب سہولیات کی فراہمی کریں گے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ