21 اپریل، 2021، 4:49 PM
Journalist ID: 1917
News ID: 84304515
T T
0 Persons
ایرانی وزیر برائے مواصلات اور شہری ترقی کا پاکستان سے کثیر الجہتی تعاون کے فروغ پر زور

چابہار، ارنا- ایرانی وزیر برائے مواصلات اور شہری ترقی نے پاکستان سے تمام شعبوں میں تعاون کے فروغ پر تبصرہ کرتے ہوئے آئندہ تین مہینوں کے دوران، دونوں ملکوں کے درمیان مشترکہ اقتصادی کمیشن کے 21 ویں اجلاس کے انعقاد پر تیاری کا اظہار کرلیا۔

ان خیالات کا اظہار "محمد اسلامی" نے آج بروز بدھ کو پاک- ایران تیسری باضابطہ سرحد "پیشین- مند" کی افتتاحی تقریب کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا؛ منعقدہ اس تقریب میں ایرانی اور پاکستانی عہدیداروں نے حصہ لیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ پاک-ایران مشترکہ اقتصادی کمیشن کے سربراہ کی حیثیت سے ایک بار پھر آئندہ تین مہینوں کے دوران، اس کمیشن کے 21 ویں اجلاس کے انعقاد پر ایران کی تیاری کا اظہار کرتے ہیں۔

اسلامی نے اس امید کا اظہار کر لیا کہ پیشین- مند سرحدی گیٹ کے کھولنے سے دو دوست اور ہمسایہ ملکوں کے درمیان اقتصادی تعلقات میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔

انہوں نے اس سرحدی گیٹ کھولنے میں تمام جد و جہد کرنے والوں بشمول صوبے سیستان و بلوچستان کے گورنرجنرل، محکمہ خارجہ کے ڈائریکٹر برائے ایشیایی امور اور دونوں ممالک کے سفرا کی کوششوں کا شکریہ ادا کیا۔

اسلامی نے کہا کہ ایرانی اور پاکستانی حکومت اور عوام کے درمیان گہرے قریبی تعلقات ہیں اور ان تعلقات کی تاریخی جڑیں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران اور پاکستان کی 959 کلومیٹر کی مشترکہ سرحدیں ہیں؛ پاکستان نسلی اور ثقافتی مشترکات کیساتھ اسلامی جمہوریہ ایران کے سب سے زیادہ آبادی والے پڑوسیوں میں سے ایک ہے اور اس کو ایرانی عوام کے پاس انتہائی اعلی مقام حاصل ہے۔

ایرانی وزیر نے کہا کہ آج پاکستان کے صوبے بلوچستان اور ایران کے صوبے سیستان اور بلوچستان کے عوام کے جشن اور خوشی کا دن ہے۔

 اسلامی نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ان گنت سرحدی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر باہمی تعلقات کی توسیع دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے آٹھویں دن میں پاکستان کے وزیر برائے امور خارجہ تہران کے دورے پر ہیں اور ہم نے سرحدی بازاروں کے قیام سے متعلق ایک مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے۔

ایرانی وزیر نے اس امید کا اظہار کرلیا کہ ​​مند سرحدی گیٹ کا انوکھا مقام اور اس کی پاکستان کی مرکزی بندرگاہ کراچی سے قریب کی وجہ سے اس بارڈر کے ذریعے سامان کی آمدورفت میں اضافہ اور خطے میں مزید خوشحالی اور روزگار کے مواقع کی فراہمی ہوگی۔

 واضح رہے کہ پیشین ​​سرحد 13 ایکڑ کے مجموعی رقبے پر تعمیر کی جائے گی؛ لیکن آج اس کا عارضی مقام اڑھائی ایکٹر کے اراضی پر قائم کیا گیا۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .