ان خیالات کا اظہار "سرگئی لاوروف" نے جمعرات کے روز شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کی کونسل کے اجلاس کے اختتام پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایس سی او تنظیم کے اراکین نے جوہری معاہدے سے امریکی علیحدگی سے متعلق یکسان موقف اپنایا ہے۔
لارورف نے کہا کہ سارے اراکین اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں منظور کیے گئے اس بین الاقوامی معاہدے پر قائم ہیں اور اس کے نفاذ پر زور دیتے ہیں۔
روسی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ نے آج کے اجلاس کے دوران افغانستان کی صورتحال اور شامی مسئلے کا جائزہ لیا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ماسکو کی میزبانی میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کی کونسل کا اجلاس 8 اور 9 ستمبر کو انعقاد کیا جاتا ہے
وزرائے خارجہ کونسل، کونسل برائے سربراہان حکومت و کونسل برائے سربراہان مملکت کے بعد شنگھائی تعاون تنظیم کا سب سے بڑا فورم ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں اہم علاقائی و عالمی امور زیر بحث آئیں گے۔
شنگھائی تعاون تنظیم ایک یوریشیائی سیاسی، اقتصادی اور عسکری تعاون تنظیم ہے جسے شنگھائی میں سنہ 2001ء میں چین، قازقستان، کرغیزستان، روس، تاجکستان اور ازبکستان کے رہنماؤں نے قائم کیا۔
یہ تمام ممالک شنگھائی پانچ کے اراکین تھے سوائے ازبکستان کے جو 2001ء میں اس تنظیم شامل ہوا، تب اس تنظیم کا نام بدل کر شنگھائی تعاون تنظیم رکھا گیا؛ 10 جولائی 2015ء کو اس میں بھارت اور پاکستان کو بھی شامل کیا گیا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ