تیل اور گیس کی برآمدات کو حکومت کے غیر ملکی زرمبادلہ کی آمدنی کا سب سے اہم ذریعے اور ملک کی معاشی ترقی کی سب سے ہم وجہ ہونے کے ناطے سے ڈونلڈ ٹرمپ کے بر سرکار آنے کیساتھ ہی امریکی پابندیوں کا اصل نشانہ بنایا گیا۔
ایران جوہری معاہدے کے نفاذ سے دوسال گرزنے اور تیل مصنوعات کی برآمدات میں توسیع کیساتھ اس شعبے میں رونقیں برھنے لگیں تھیں اور ملکی معیشیت ترقی کر رہی تھی کہ امریکہ نے جوہری معاہدے سے علیحدگی اور ایرانی تیل کی مصنوعات کی برآمدات کو صفر تک پہنچنے کی پالیسی اپنانے سے ایک بار پھر ایرانی معیشیت کو مشکلات کا شکار کیا۔
آج، تیل اور گیس کو ملک کے ایک سب سے کامیاب صنعتی شعبے کے طور پر نام دیا جاسکتا ہے، جو پابندیوں کے تحت ترقی کرتا رہتا ہے اور اس کی ترقی سے ملک کو فائدہ پہنچاتا ہے۔
دریں اثنا بنیادی ڈھانچے کی صنعت کے طور پر گیس کی صنعت میں صاف توانائی کا ایک سپلائی کرنے والا اور ملک کی ترقی میں ایک اہم عنصر کی حیثیت سے گزشتہ سات سالوں میں نمایاں نمو دیکھنے میں آئی ہے۔
ملک میں خام گیس کی پیداوار کی دن رات کوششوں سے اب اس کی روزانہ پیداوار میں 37 فیصد کا اضافے کیساتھ وہ 600 ملین کیوبکس میٹر کی روزانہ پیداواری سے ایک ہزار ملین کیوبکس میٹر کی روزانہ پیداواری تک پہنچ گئی ہے۔
گیس کی بڑھتی ہوئی پیداوار نے اس علاقے میں برآمدات کی ترقی کی راہ بھی ہموار کردی ہے؛ آج ہم ملک کے مغرب میں ترکی اور عراق کو گیس برآمد کرتے ہیں۔
مشرقی ممالک کو گیس برآمد کرنے کا بھی امکان ہے اور اس سلسلے میں گیس پائپ لائن کو پاکستان کی سرحد تک بڑھا دیا گیا ہے۔
موجودہ حکومت کے آغاز کے مقابلے میں ملک کی گیس کی برآمدات میں 90 فیصد سے زیادہ کا اضافہ اور روزانہ 75 ملین مکعب میٹر ریکارڈ حاصل کرنا اس شعبے میں ایک اہم کامیابی ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ