24 اگست، 2020، 6:08 PM
Journalist ID: 1917
News ID: 83921204
T T
0 Persons
خلیج فارس علاقے میں قیام جمہوریت کو خامیوں کا شکار ہے: ظریف

تہران، ارنا- اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ایران اور حال ہی میں عراق کے سوا، خلیج فارس علاقے کے تقریبا تمام ممالک میں قیام جمہوریت کو خامیوں اور کوتاہیوں کا شکار ہے اور ملک کے مستقبل سے متعلق فیصلہ کرنے میں عوام کی رائے پر بہت کم توجہ دی جاتی ہے۔

ان خیالات کا اظہار "محمد جواد ظریف" نے آج بروز پیر کو انسٹاگرام میں منعقدہ ہفتہ وار آنلائن اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

 انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے کہا کہ خلیج فارس کے بیشتر ممالک میں قیام جمہوریت، دنیا کے دوسرے ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہے اور یہ خلیج فارس خطے کی اقوام کیلئے ایک عیب اور مسئلہ ہے۔

ظریف نے گزشتہ ہفتوں کے دوران اپنے تقریروں پر تبصرہ کرتے ہوئے علاقائی ممالک کے غلط حساب کتاب بشمول معدوم عراقی صدر صدام کیجانب سے کویت پر حملے اور ہمسایہ ملکوں کیجانب سے قطر کی ناکہ بندی کا ذکر کیا۔

انہوں نے کہا کہ خلیج فارس کے جنوب مغرب مین واقع اکثر ممالک کے دوسرے ہمسایہ ملکوں کے ساتھ زمینی تنازع اور مسابقت ہیں؛ اس کے علاوہ، عرب ممالک دوسرے غیر عرب ممالک کے ساتھ تنازعات کا شکار ہیں جس میں نہ صرف ایران بلکہ ترکی بھی شامل ہے۔

ظریف نے خلیج فارس کے خطے کے چیلنجوں کا اظہار کرتے ہوئے فرقہ وارانہ کشیدگی کا بھی حوالہ دیا جن کا ذکر کردہ دیگر چیلنجوں کیساتھ ایک پرانی گفتگو کی صورت میں ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ مطابق، جغرافیائی عدم توازن خطے کا دوسرا سنگین چیلنج ہے جس کی وجہ سے عراق جیسے ممالک کو وسائل تک رسائی کیلئے اپنے پڑوسیوں پر حملہ کرنا ہے؛ خلیج فارس میں آبادیاتی عدم توازن اور قدرتی وسائل کے ساتھ ساتھ دولت کی تقسیم بھی دوسرے چیلینج تھے جن کا ذکر ظریف نے کیا۔

انہوں نے پچھلے ہفتے کے دوران دنیا میں تسلط پسندانہ اور یکطرفہ پن رویے کے زوال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ طاقت کے مراکز مغرب سے مشرق کی طرف منتقل ہونے جار رہے ہیں مغرب نہیں بلکہ امریکہ نظریاتی طاقت ہے جو بین الاقوامی تعلقات کو تشکیل دیتا ہے۔

ظریف نے مغرب کی اجارہ داری کے ختم ہونے کا سوال اٹھائے ہوئے کہا کہ امریکہ کو سرد جنگ کے دوران بہت سارے معامالات میں ویٹو کا سہارا لینا پڑا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی اسلحے کیخلاف پابندیوں کی توسیع سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے حالیہ اجلاس کے دوران صرف ایک ملک نے امریکہ کا ساتھ دیا اور یہ بین الاقوامی تعلقات میں تبدیلی کا نتیجہ ہے۔

انہوں نے سامراجیت اور غیر پیشہ ورانہ رجحان کو امریکی سفارتکاری کی دیگر کمزوریوں کے طور پر پیش کیا جو امریکی محکمہ خارجہ کی تقرریوں میں ظاہر ہوتا تھا۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ جو دنیا میں ہو رہا ہے وہ بڑی طاقتوں کے درمیان تعاون کا نتیجہ نہیں ہے۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .