ان خیالات کا اظہار "محمد جواد ظریف" نے آج بروز پیر کو تہران یونیورسٹی آف ورلڈ اسٹڈیز کالج میں آن لائن طور پر بین الاقوامی سامعین اور ناظرین سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے عراق کیخلاف امریکی حملے کو بڑی طاقتوں کے غلط حساب کتاب میں سے ایک قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب یہ حملہ ہوا اس کے بارے میں بہت سی ابہام تھا، لیکن ایک بات بالکل واضح تھی کہ اس جنگ سے دنیا میں انتہا پسندی میں اضافہ ہوگا۔
ظریف نے کہا کہ انتہا پسندی غلط فہمیوں اور قبضوں کا نتیجہ تھی؛ اصل پریشانی جس نے موجودہ افسردہ صورتحال کا باعث بنا ہے وہ غلط حساب کتاب اور غلط فہمی کا مسئلہ ہے جو علاقائی طاقتوں اور سپر پاوروں کی غلطیوں کا باعث ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد کچھ طاقتوں نے ایک نیا مستقبل بنانے کی کوشش کی اور نہ صرف پیش گوئی کی بلکہ مستقبل کی پیشرفتوں کا مشورہ بھی دیا۔
ظریف نے کہا کہ سپر پاورز نے ایک غلط حساب کتاب کیا اور اس وقت کے امریکی صدر کی طرف سے نئے عالمی آرڈر کا اعلان، عالمی حکمرانی اور نئی امریکی صدی کا مسئلہ اور پچھلے 30 سالوں میں امریکی جنگی جہاز کے ڈیک پر فتح کا اعلان مستقبل کو مروڑنے کی کوشش تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج غربت ایک عالمی چیلنج ہے اور اس کے نتائج دور رس اور آفاقی ہیں؛ صرف ایک یا چند ممالک کی کوششوں سے اس چیلنج کا حل ممکن نہیں ہے۔
ظریف نے کہا کہ اس طرح کے چیلنجوں کے لئے عالمی اور اجتماعی نقطہ نظر کی ضرورت ہوتی ہے؛ کرونا وائرس کا پھیلاؤ آج ایک عالمی چیلنج بھی ہے جس کے لئے عالمی حل کی ضرورت ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے نائن الیون واقعے اور دہشتگردی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی بھی ایک عالمی چیلنج ہے جس کا حل کیلئے عالمی اقدام کی ضرورت ہے۔
ظریف نے کہا کہ کسی بھی ملک دوسروں سے ہٹ کر دنیا میں امن قائم نہیں کرسکتا کیونکہ ہر کسی ملک کے امن اور سلامتی دوسرے ممالک کے امن اور سلامتی ہے لہذا دنیا میں قیام امن کیلئے اجتماعی کوشش اور سارے ملکوں کے تعاون کی ضرورت ہے۔
انہوں نے امریکی صدر کیجانب سے بین الاقوامی معاہدوں سے علیحدگی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کا اپنائے گئے رویے در اصل وہ سخت اور پیچدہ خیالات ہیں جو دنیا کے حقائق سے مطابق نہیں رکھ سکتے۔
ظریف نے کہا کہ ہم کسی بھی معاشرے میں امن کا قیام نہیں کرسکتا جب دوسرے معاشروں میں بد امنی ہو کیونکہ امن اور سلامتی ایک عالمی مسئلہ ہے اور ہمیں اس حقیقت کو ماننا پڑے گا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ