6 جولائی، 2020، 8:15 PM
Journalist ID: 1917
News ID: 83846658
T T
0 Persons
امریکی نئی حکومت کو ایران پر پہنچے ہوئے نقصانات کا ازالہ کرنا ہوگا: ظریف

تہران، ارنا- ایرانی وزیر خارجہ نے بحیرہ روم ڈائیلاگ کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ میں صدرات کا عہدہ سنھبالنے والے نئے صدر کو ایران پر پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ کرنا ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار "محمد جواد ظریف" نے آج بروز پیر کو اطالوی انسٹی ٹیوٹ برائے بین الاقوامی اور خارجہ پالیسی مطالعات کے زیر اہتمام میں منعقدہ بحیرہ روم ڈائیلاگ کے اجلاس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے لیے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کون امریکی صدراتی الیکشن کے فاتح ہوں گے ہمارے لیئے اہم بات ہے کہ واشنگٹن ایران سے متعلق اپناتے ہوئے رویے کو سدھار دے۔

ظریف نے مزید کہا کہ امریکہ میں صدرات کا عہدہ سنھبالنے والے نئے صدر کو ایران پر پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ کرنا ہوگا۔

انہوں نے ایرانی قوم کیخلاف امریکی معاشی پابندیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ جو اس بات کا دعوی کرتے ہیں کہ امریکہ نے ایرانی ادویات کیخلاف پابندی نہیں لگائی ہے، کو جاننا چاہیے ایران میں کہ بینکی پابندیوں کی وجہ سے ادویات کی خریداری کا امکان نہیں ہے۔

ظریف نے سفارتکاری کو عالمی مسائل کے حل کیلئے سب سے موثر طریقہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ  ایرانی جوہری معاہدے سفارتکاری کی سب سے عظیم کامیابی تھی جو سنجیدہ اور طویل مذاکرات سے حاصل ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ایران نے جوہری معاہدے سے متعلق اپنے تمام وعدوں کا پورا کیا ہے اور ہم نے پوری ہوشیاری سے اس معاہدے پر دستخط کیا لہذا ہم جوہری معاہدے کے اختلافات کے حل کے مکنیزم کو مناسب وقت اور طریقے پر استعمال کیا۔

ظریف نے اختلافات کے حل کے میکنزم کے نفاذ کو نہ صرف جوہری معاہدے کے خلاف بلکہ اس کے اصولوں کے عین مطابق قرار دے دیا۔

انہوں نے کہا کہ جوہری معاہدے کے نفاذ ہونے کے پانچ سال گزرنے کے بعد یورپی فریقین کی بد عہدی اور بعض اراکین کیجانب سے اس معاہدے کے نفاذ میں روڑے اٹکانے کی وجہ سے ایران کو اس معاہدے کے معاشی ثمرات سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوا ہے۔

ظریف نے اس بات پر زور دیا کہ اگر یورپی فریقین اپنے کیے گئے وعدوں پر بھر پور طریقے سے عمل کریں تو ایران بھی اپنے جوہری وعدوں پر پوری طرح عمل کرنے کیلئے تیار ہیں۔

ایرانی وزیرخارجہ نے کہا کہ اگر یورپی فریقین اپنے کیے گئے وعدوں کو نبھائیں تو یہ ان کے مفادات میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایران نے گزشتہ 40 سالوں سے اب تک سخت سے سخت پابندیوں کیخلاف مزاحمت کی ہے۔

انہوں نے امریکہ کیجاب سے ایران کیخلاف اسلحے کی پابندی میں توسیع دینے کی کوششوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جوہری معاہدے کے مطابق ایرانی اسلحے کیحلاف پانچ سال کیلئے پابندیاں عائد کی گئی تھیں جو ابھی ختم ہونے والی ہیں اور کسی بھی اس کو بدل نہیں کرسکتا۔

ظریف نے امریکہ کیجانب سے دوسرے ممالک کو بڑے پیمانے پر اسلحے اور فوجی ساز وسامان فروخت کرنے کا ذکر کرتے ہوئے اسے دنیا میں عدم استحکام پھیلانے کی ایک وجہ قرار دے دیا اور کہا کہ وہ ہتیھار جو امریکہ، سعودی عرب کو بیج رہا ہے ان کی شرح ایرانی دفاعی اور فوجی بجٹ کی تین گنی ہے۔

انہوں نے آستانہ امن عمل فریم ورک کے اندر شامی مسئلے کے حل میں مثبت نتائج برامد ہونے پر خوشی کا اظہار کردیا۔

انہوں نے شام کی صورتحال کی بہتری اور شامی پناہ گزینوں کو وطن واپسی کے حوالے سے دوسرے ممالک کی مدد کی ضرورت پر زوردیا اور کہا کہ شامی عوام اپنے مستقبل کا فیصلہ خود ہی کرلیں گے اور دیگر فریقین صرف شام کی صورتحال میں بہتری لانے میں کردار ادا کرسکتے ہیں۔

انہون نے مغربی کنارے کو ناجائز صہیونی ریاست میں ضم کرنے کے منصوبے سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی مسئلے کا واحد حل استصواب رائے اور جمہوریت کا قیام ہے تا کہ  فلسطینی عوام خود اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکیں۔

ظریف نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، فلسطینی مسئلے کے حل میں دو آزاد ریاستوں کی تشکیل کے منصوبے کے مخالف ہے اور حتی کہ ان لوگوں کو بھی جو دو ریاستوں کے حل پر یقین رکھتے ہیں انہیں یہ جاننا ہوگا کہ امریکی پالیسی نے دو ریاستوں کے حل کیلئے کوئی واضح نظریہ نہیں چھوڑا ہے۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .