ارنا کے مطابق صدرڈاکٹر مسعود پزشکیان نے عراق کے وزیر اعظم محمد شیاع السودانی کے ساتھ ٹیلیفونی گفتگو میں عراق کی فضائی حدود سے ایران کے خلاف صیہونی حکومت کے جارحانہ حملے انجام پانے کا ذکر کیا اور کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کو بین الاقوامی اصول وضوابط کی کوئی پروا نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کی جانب سے ایران پر جارحیت کے لئے عراقی فضائی حدود کا استعمال بذات خود کھلی جارحیت ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ عراق اپنی سرحدوں اور فضائی حدود کی حفاظت پر زیادہ توجہ دے۔
صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ ہم نے جنگ شروع نہیں کی ہے لیکن محکم جواب دیا ہے اور جارحیت جاری رہی تو ہمارا جواب جارحین کے لئے زیادہ دردناک اور تباہ کن ہوگا۔
صدرایران نے فلسطین سے لبنان، شام اور اسلامی جمہوریہ ایران تک اسلامی ملکوں کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحیتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر امت اسلامیہ کے متحدہ عزم وارادے سے اس کا سد باب نہ کیا گیا تو علاقے کے دیگر ممالک بھی اس جارحیت کا نشانہ بنیں گے بنابریں، سبھی اسلامی ملکوں کی تاریخی ذمہ داری ہے کہ ہر سطح پر اور سبھی بین الاقوامی پلیٹ فارم سےاس کھلی جارحیت کی مخالفت کی جائے اور اس کے مقابلے پر ڈٹ جایا جائے۔
انھوں نے کہا کہ جو ملک بھی امن و سلامتی اور ثبات و استحکام چاہتا ہے، اس کو صیہونی حکومت کی جارحیت کے مقابلے میں ڈٹ جانے والوں کی صف میں کھڑا ہوجانا چاہئے۔
صدر ایران ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے آخر میں کہا کہ حکومت عراق کو اپنی سرحدوں اور فضائی حدود کا زیادہ خیال رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ اس کی سرزمین اور فضائی حدود اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف جارحیت کے لئے استعمال نہ ہوسکیں۔
آپ کا تبصرہ