ترجمان کے مطابق، امریکی میزائل تجربہ نہ صرف عالمی امن و سلامتی کے لئے خطرہ ہے بلکہ دوسرے ملکوں کو سنگین معاشی نقصانات کا بھی سامنا ہوگا.
"سید عباس موسوی" نے بین الاقوامی معاہدوں سے امریکی علیحدگی اور امریکی یکطرفہ اقدامات سمیت واشنگٹن کیجانب سے بین الاقوامی قوانین اور ضوابط کی پامالی کی مذمت کی۔
انہوں نے حالیہ دنوں میں امریکہ کیجانب سے جوہری ہتھیاروں کی روک تھام کے معاہدے سے دستبرداری کے بعد درمیانے فاصلے تک مارگرانے والے کروز میزائل کے تجربے سے اپنے خدشات کا اظہار کردیا۔
ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ ایسے اقدامات سے عالمی سطح پر ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہوگی.
انہوں نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی معاہدوں سے امریکی علیحدگی اور اس کے عدم استحکام پھیلانے والے اقدام کے حوالے سے مناسب رد عمل کا اظہار کریں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ امریکا نے جوہری ہتھیاروں کی روک تھام کے معاہدے سے دستبرداری کے بعد گزشتہ ہفتے کے دوران پہلا میزائل تجربہ کرلیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق پینٹاگون کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ امریکا نے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے کروز میزائل کا تجربہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ زمین سے زمین تک مار کرنے والا روایتی کروز میزائل ہے جس کی رینج 500 کلو میٹر ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ 31 سالوں میں امریکا کی جانب سے کسی بھی قسم کے کروز میزائل کا کیا جانے والا یہ پہلا تجربہ ہے۔
اس ضمن میں بات کرتے ہوئے امریکا کے سیکریٹری دفاع مارک ایسپر نے کہا کہ اگر امریکی فوج زمینی لانچ سے چلنے والے کروز میزائل کا مکمل نظام بنالیتی ہے تو اسے جلد ایشیاء میں لگایا جائے گا۔
*274**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ