نائب وزير خارجہ نے کہا کہ ہماری جانب سے جو فارمولا بھی پیش کیا جائے گا، اس میں لاجک ہوگی، اس کا آغاز اور اختتام منطقی ہوگا اور اس کی مختلف شقوں ميں تضاد نہیں ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ ہم جو متن تیار کررہے ہیں، ابھی وہ حتمی نہیں ہوا، اس کو حتمی شکل دینے کے لئے وقت درکار ہے، لیکن ہمارا متن قابل قبول ہے اور اگر فریق مقابل میں سیاسی ارادہ ہو تو کام کی بنیاد بن سکتا ہے۔
نائب وزیر خارجہ مجید تخت روانچی نے کہا کہ فطری طور پر ہر بین الاقوامی گفتگو میں پیش کیا جانے والا متن کام کی ابتدا کی حیثیت رکھتا ہے اور اس کی بنیاد پر ہم زیاد گہرے مذاکرات کے مرحلے میں پہنچتے ہیں، ممکن ہے کہ متن کے کسی حصے پر فوری اتفاق رائے ہوجائے اور دوسرے حصے پر اتفاق میں وقت لگے۔
انھوں نے وضاحت کی ہے درحیقیقت اس وقت ہم بہت طولانی متن کی بات نہیں کررہے ہیں، اس لئے کہ ہم کوئی ایسا جامع اور طولانی سمجھوتے کا متن نہیں پیش کرنا چاہتے ہیں کہ جس کی تیاری دشوار اور زیادہ وقت کی متقاضی ہو۔ ہم جو متن پیش کررہے ہیں وہ سمجھوتے کے دائرہ کار پر مشتمل ہے، اگر اس دائرکار پر اتفاق ہوگیا تو پھر اس کی تفصیلات طے کرنے کے لئے مفصل مذاکرات شروع ہوں گے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اگر اس دائرہ کار پر اتفاق ہوگیا تو اس کی بنیاد پر ایسا معاہدہ تیارہوگا جس پر دونوں فریق راضی ہوں گے۔
آپ کا تبصرہ