دونوں وزرائے خارجہ نے مشترکہ تعاون کے منصوبے کے تحت معیشت، تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، نقل و حمل، دوطرفہ تعلقات میں فروغ کے راستوں کا جائزہ لیا۔
عراقچی اور وانگ ای نے ایران اور چین کے تعلقات کو دیرینہ اور مستحکم قرار دیتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران اور چین کے درمیان موجود وسیع گنجائشوں سے مکمل طور پر استفادہ کرنے پر زور دیا۔
دونوں وزرائے خارجہ نے 25 سالہ تعاون منصوبے کو مختلف شعبوں میں تعلقات میں فروغ کی مستحکم بنیاد قرار دیا۔
اس موقع پر چین کے وزیر خارجہ نے بھی اسلامی جمہوریہ ایران کو مغربی ایشیا کی اہم اور متحرک طاقت قرار دیا جو قدرتی، جغرافیائی اور انسانی ذخیروں سے لیس ہے۔ انہوں نے کہا چین کی قیادت بھی ایران کے ساتھ تعلقات میں روز بروز اضافے کی خواہاں ہے۔
ایران اور چین کے وزرائے خارجہ نے مغربی ایشیا کی سلامتی اور سیاسی صورتحال کا بغور جائزہ لیا اور اس بات پر زور دیا کہ مغربی ایشیا کا تعلق اسی خطے کے عوام سے ہے اور اس علاقے کو غیرعلاقائی طاقتوں کے اہداف اور جیوپالیٹیکل عزائم کا حصہ بننے نہیں دینا چاہیے۔
سید عباس عراقچی اور وانگ ای نے شام کی ارضی سالمیت، قومی اتحاد اور اس ملک کے تمام گروہوں، اقوام اور افکار پر مبنی حکومت کی تشکیل پر بھی زور دیا۔
دونوں وزرائے خارجہ نے دہشت گردی کے مقابلے، بین الاقوامی سطح پر قانون کی بالادستی، ایٹمی پروگرام اور پابندیوں کے خاتمے کے سلسلے میں بھی گفتگو کی۔
انہوں نے برکس اور شنگھائی تنظیم کے تحت تعاون میں فروغ پر بھی زور دیا۔
وزیر خارجہ عراقچی نے شنگھائی تعاون تنظیم کی سالانہ قیادت، چین کے حوالے کیے جانے پر مبارکباد بھی پیش کی۔
آپ کا تبصرہ