اسرائیل ہیوم صیہونی اخبار کے مطابق، 14 مہینے سے جاری غزہ کی جنگ سے صیہونی آبادکاروں کی معاشی حالت ابتر ہوچکی ہے اور مقبوضہ سرزمینیں سماجی تباہی کے دہانے پر کھڑی ہیں۔
ایک معاشی سروے مرکز کی رپورٹ میں بھی آیا ہے کہ سن 2024 میں صیہونی حکومت کی معاشی ترقی کی شرح صفر رہے گی جس کے نتیجے میں فی کس آمدنی میں شدید گراوٹ آئے گی۔
اسٹینڈرڈ اینڈ پوئر ریٹنگ انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ میں آیا ہے کہ غزہ کی جنگ سن 2025 میں جاکر ختم ہوگی لہذا صیہونی معیشت میں بہتری 2026 سے پہلے متوقع نہیں ہے۔
سن دو ہزار ستائیس تک صیہونی حکومت کے خالص قرضے مجموعی قومی پیداوار کے 70 فیصد تک پہنچ جائیں گے جو کہ 2023 کے مقابلے میں 12 فیصد زیادہ ہے۔
بلومبرگ نیوز ایجنسی نے بھی رپورٹ دی ہے کہ صیہونیوں کے فوجی اخراجات میں اضافے کے نتیجے میں صیہونی معیشت بری طرح کمزور پڑ چکی ہے۔
اس رپورٹ میں آیا ہے کہ فوجی اخراجات کو پورا کرنے کے لیے تل ابیب نے ٹیکس کی شرح بھی بڑھا دی ہے جو خود اسرائیل کے معاشی بحران کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
آپ کا تبصرہ