مرگلیوت کی صہیونی بستی کے سربراہ نے مزید کہا: کوئی بھی شمال میں جنگ کے آغاز اور اختتام کا تعین نہیں کر سکتا، کیونکہ اسرائیلی حکومت کسی کو مطلع نہیں کرے گی کہ کب وہ جنگ میں داخل ہو رہی ہے اس لئے جنگ کے وقت کے بارے میں بات کرنا ہی فضول ہے۔
انھوں نے کہا: "جنوبی لبنان میں فوجی کارروائیوں کے بغیر، ان قصبوں اور سرحدی علاقوں میں واپس جانا بہت مشکل ہو گا جہاں حزب اللہ اب بھی موجود ہے۔"
اس سے قبل لبنان کی حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کے نائب شیخ نعیم قاسم نے اپنے بیانات میں تاکید کی تھی کہ لبنان اور مقبوضہ فلسطین کی سرحدوں کو پرسکون کرنے کا واحد راستہ غزہ میں جنگ بندی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سات اکتوبر 2023 کے آپریشن طوفان الاقصی کے بعد جب غاصب صیہونی حکومت نے غزہ کے مظلوم عوام پر وسیع حملے شروع کئے تو حزب اللہ لبنان نے غزہ پر حملوں کا زور توڑنے کی غرض سے شمالی مقبوضہ فلسطین میں صیہونی فوجی مراکز پر حملے شروع کردیئے ۔
حزب اللہ لبنان کے وسیع میزائلی اور راکٹی حملوں نیز گولہ باریوں کے نتیجے میں شمالی مقبوضہ فلسطین کے وسیع علاقے میں صیہونی کالونیاں خالی ہوگئيں اور بہت سے غیر قانونی صیہونی کالونیوں کے آبادکاروں نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنگ ختم ہونے کے بعد بھی ان کالونیوں میں واپس نہیں جائيں گے۔
آپ کا تبصرہ