ارنا کی فارن ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق امریکی تھنک ٹینک ڈیفنس آف ڈیموکریسی نے امریکی میڈیا کے حوالے سے " آرٹیفیشل انٹیلیجنس میں بڑے قدم " کے زیر عنوان منعقدہ نشست میں صدر ایران ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کی شرکت اور خطاب کا ذکر کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ اس سے پہلے ایران نے سائبر ٹیکنالوجی میں صلاحیتیں اور توانائیاں بڑھانے پر سرمایہ کاری کی اور بھر پور توجہ دی اور اب بہت سے دیگر ملکوں کی طرح اپنی توجہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے استفادہ پر مرکوز کررکھی ہے۔
امریکی تھنک ٹینک ڈیفنس آف ڈیموکریسی کے مبصر ایس ٹی جی فرینٹز مین نے اپنے تجزیئے میں لکھا ہے کہ مذکورہ نشست میں، " ڈیجیٹل اکنامی" اور ان اقدامات کا جائزہ لیا گيا جو ایران آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے میدان میں انجام دے رہا ہے۔
فرینٹز مین نے لکھا ہے کہ صدر ایران نے اس نشست میں سائیبر روزگار کے میدان میں سرگرم اداروں کے پندرہ اعلی عہدیداروں اور سربراہوں کے ساتھ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے شعبے میں انجام دیئے جانے والے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔
مذکورہ ایران مخالف امریکی تھنک ٹینک نے اس سلسلے میں لکھا ہے کہ ایران آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی ٹیکنالوجی کے میدان میں نوجوانوں کی تعلیم اور ٹریننگ پر سرمایہ کاری کررہا ہے جس کے علاقے میں دفاع اور سیکورٹی کے شعبے میں اثرات مرتب ہوں گے۔
مذکورہ امریکی تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ ایرانی حکام آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے متعلق اصول و ضوابط تیار کررہی ہے ۔
آپ کا تبصرہ