شنگھائی اور برکس میں ایران کی رکنیت کے بعد تہران اور نئی دہلی  کے اسٹریٹیجک تعاون میں وسعت آگئی ہے

تہران – ارنا – اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ شنگھائی اور برکس تنظیموں میں ایران کی رکنیت کے بعد تہران اور نئی دہلی کے اسٹریٹیجک تعاون میں توسیع آئی ہے البتہ ایران کی رکنیت میں ہندوستان بھی موثر رہا ہے اور اس کے مثبت کردار کا ہم  شکریہ ادا کرتے ہیں۔  

 ارنا کے مطابق وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان نے پیر کی شام اپنے ہندوستانی ہم منصب ایس جے شنکر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ اپنے ہندوستانی ہم منصب  کی میزبانی پر ہمیں خوشی ہے ۔

 انھوں نے کہا کہ ایران اور ہندوستان ایک دوسرے کے دیرینہ دوست اور قابل اعتماد حلیف ہیں اور مسٹر ایس جے شنکر کے ساتھ بہت اچھے اور مفید مذاکرات ہوئے ہیں۔

وزير خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ ہمارے درمیان مختلف موضوعات بالخصوص شمال جنوب کوریڈور اور چابہار بندرگاہ  کی توسیع کے بارے میں مذاکرات ہوئے اور ہم نے دو جانبہ تعاون بڑھانے کے ساتھ ہی  کثیر فریقی تعاون کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا۔   

انھوں نے کہا کہ برکس سربراہی اجلاس کے موقع پر  ایران اور ہندوستان کے سربراہوں کی ملاقات میں کچھ باتوں پر اتفاق ہوا تھا اور آج ہم نے سائنس وٹیکنالوجی کے میدانوں کے ساتھ ہی  ، صنعتی، اقتصادی اور سیاحتی شعبوں میں بھی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہم نے بین الاقوامی مسائل بالخصوص غزہ کی افسوسناک صورتحال پر بھی گفتگو کی اور جنگ فوری طور پر بند کئے جانے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔

وزیر خارجہ حسین امیر عبداللّہیان نے کہا کہ ہم نے  اسی کے ساتھ جنگ کا پھیلاؤ روکنے اوراس علاقےمیں جہازرانی کی اہمیت پر بھی اتفاق کیاہے ۔

وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ جہازرانی کی اہمیت پر یمن کے اعلی رتبہ حکام بھی زور دیتے ہیں اور انھوں نے  تہران کو یقین دلایا ہے کہ بین الاقوامی جہازرانی میں کوئی خلل نہیں آنے دیں گے لیکن جب تک غزہ کے خلاف جنگ جاری رہے گی اسرائيلی جہازوں اور اسی طرح اسرائيل جانے والے جہازوں کو روکنے کا سلسلہ  بھی جاری رہے گا۔  

حسین امیر عبداللہیان نے اس پریس کانفرنس میں کہا  کہ ہم نے غزہ میں جنگ اور نسل کشی بند کئے جانے کے حوالے سے تہران میں سوئیس ایمبیسی کے ذریعے امریکی حکام کو بھی بارہا خبردار کیا ہے ۔ 

 انھوں نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ امریکا ہمارے علاقے میں ایک طرف داعش کو وجود میں لائے اور دوسری طرف داعش سے جنگ کا دعوی کرے۔ اسی طرح امریکا یہ بھی نہیں کرسکتا کہ ایک طرف اسرائیل کے ساتھ کھڑا رہے اور 24 ہزار بے گناہ فلسطینیوں کے قتل عام میں شریک ہو اور دوسری طرف دوسروں کو تحمل کی دعوت دے ۔

انھوں نے کہا مسٹر بلنکن کے لئے میرا پیغام یہ ہے کہ جنگ راہ حل نہیں ہے ۔ ہم نے سو دن قبل اور آپریشن طوفان الاقصی سے پہلے بھی  آپ  کو پیغام دیا تھا کہ  غزہ کے بے گناہ عوام کے  خون سے اپنے ہاتھ آلودہ نہ کریں اور نتن یاہو کے انجام سے اپنا انجام نہ جوڑیں کیونکہ اس کا وقت ختم ہوچکا ہے اور امریکا اپنے مفادات اس اپارتھائیڈ حکومت  کے مفادات سے منسلک نہ کرے۔

 ایران کے وزیر خارجہ نے آخر میں کہا کہ ایران علاقے میں جہازرانی کی سلامتی  کی حمایت کرتا ہے اور ہم امریکا اور برطانیہ کو خبردار کرتے ہیں کہ یمن اور غزہ کے خلاف جنگ بند کریں۔

اس مشترکہ پریس کانفرنس میں ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ ایران کے وزیر خارجہ کے ساتھ ان کے بہت اچھے مذاکرات ہوئے ہیں ۔

انھوں  نے کہا کہ آج مجھے یہ موقع ملا کہ صدر ایران جناب سید ابراہیم رئیسی اور ایران کے قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری جنرل سے بھی ملاقات کروں ۔

انھوں نے اس پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم ایک بار پھر ایران کے عوام کو سانحہ کرمان پر تعزیت پیش کرتے ہیں۔  

 انھوں نے کہا کہ صدر ایران سید ابراہیم رئیسی اور ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں ہیں اور آج ہمارے درمیان بہت اچھا تعاون پایا جاتا ہے ۔

انھوں نے بتایا کہ  ہندوستان نے فارسی زبان کو تعلیمی شعبے میں ایک اہم زبان کی حیثیت سے سرکاری طور پر تسلیم کیا ہے اور ہندوستان شمال سے منسلک ہونے کے لئے ایران کی جغرافیائی پوزیشن سے استفادہ کرنا چاہتا ہے۔

ایس جے شنکرنے کہا کہ چابہار بندرگاہ کی توسیع پر ہم متفق ہیں اور اس پروجکٹ میں پیشرفت  کے لئے ہم نے بہت اچھا نقشہ راہ تیار کیا ہے۔

انھو نے کہا کہ مغربی ایشیا کے حالات پر ایران اور ہندوستان، دونوں کو تشویش ہے اور جنگ اور تشدد کی روک تھام پر ہمارے درمیان اتفاق پایا جاتا ہے۔

ہندوستان  کے وزیر خارجہ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف مہم کے حوالے سے بھی ہمارا موقف ایک ہے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .