ارنا کے مطابق امام حسین یونیورسٹی کے سربراہ محمد رضا حسنی آہنگر نے یونیورسٹیوں کے پیشرفت کرنے اور سیاست اور ثقافت کے خلا کو پر کرنے کے لئے رہبر انقلاب اسلامی کی ہدایات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امام حسین یونیورسٹی میں ملک کے مسائل کے حل کے لئے تفصیلی اقدامات انجام دیئے گئے ہیں ۔
انھوں نے اس سوال کے جواب میں کہ کون سے اقدامات اور کامیابیاں اس بات کا باعث بنی ہیں کہ امام حسین یونیورسٹی ملک کی یونیورسٹیوں میں دوسری پوزیشن پر آگئ؟ کہا کہ یونیورسٹی کی پلاننگ اسلامی تمدن میں کردار ادا کرنے کے لئے کی گئی تھی ۔ شروع میں ہم یونیورسٹیوں کی درجہ بندی کے سسٹم میں شرکت کی فکر میں نہیں تھے۔ ہم نے اپنا عملہ تیار کرنے، منظم کرنے اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کو سونپے جانے والے مشن میں اس کی ہمہ گیر حمایت کی کوششوں پر اپنی توجہ مرکوز رکھی بہت حد تک یہ ہدف حاصل بھی ہوا ۔
انھوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ ہم نے یہ کوشش بھی کی ہے کہ امام حسین (علیہ السلام ) یونیورسٹی میں ایک متوازن اور ممتاز اور مثالی اسلامی یونیورسٹی بننے کے لئے جو اچھے کام انجام دیئے گئے ہیں، انہیں یونیورسٹیوں کی ایسوسی ایشن میں پیش کریں۔ اسی مقصد کے تحت ہم نے آئی ایس سی کی درجہ بندی کے نظام میں شرکت کی اور تعلیم، تحقیقات، ٹیکنالوجی و ایجادات، اقتصادی تاثیر، بین الاقوامی معیار، بنیادی ڈھانچے اور سماجی فعالیت پر مبنی، اس کے اعلان کردہ اصولوں کو مد نظر رکھتے ہوئے کام کئے اور دوسرا درجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔
حسنی آہنگر نے بتایا کہ امام حسین یونیورسٹی اپنے سائنسی وعلمی تجربات کا بیرونی سائنسی مراکز کے ساتھ تبادلہ اور اپنی کامیابیوں اور پیشرفتوں کو دوسری اقوام اور حکومتوں کے ساتھ شیئر کرسکتی ہے۔
امام حسین (علیہ السلام) یونیورسٹی کی تاسیس 1986 میں عمل میں آئي اور 2001 میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی منظوری سے فوجی شعبہ یونیورسٹی سے الگ کردیا گیا اور اس کا نام امام حسین کیڈٹ یونیورسٹی رکھا گیا جو مخصوص کیڈٹ یونیورسٹی ہے۔
امام حسین یونیورسٹی میں ایران کی سائنس، ٹیکنالوجی اور ریسرچ کی منسٹری کے منظور کردہ تمام شعبوں میں ماسٹرس اور پی ایچ ڈی تک کے کورس مکمل کرائے جاتے ہیں۔
یونیورسٹی میں داخلہ مقابلہ جاتی امتحان کی بنیاد پر ہوتاہے اور یونیورسٹی ملک کی سائنس، ٹیکنالوجی اور ریسرچ کی وزارت کے اصول وضوابط کے مطابق کام کرتی ہے۔
آپ کا تبصرہ