ارنا کے مطابق رافائل گروسی نے فائنینشل ٹائمز سے گفتگو میں عالمی طاقتوں سے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ مذاکرات شروع کریں۔
انھوں نے کہا کہ ایسی حالت میں کہ توجہ غزہ کی جںگ پر مرکوز ہے، ایران میں افزودہ یورینیئم کے ذخیروں کے مسئلے کو فراموش نہ کریں۔
آئی اے ای اے کے ڈائریکٹرجنرل نے کہا کہ ممکن ہے کہ ساری توجہ دوسرے موضوع پر مرکوز ہو لیکن اس سے مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ ممکن ہے کہ بے حسی کی وجہ سے سنگین تر ہوجائے لہذا مذاکرات شروع کرنے کی ضرورت ہے۔
رافائل گروسی نے دعوی کیا کہ جامع ایٹمی معاہدہ کے دائرے سے ، جس سے امریکا نکل چکا ہے، باہر نکل کر ایران کے ساتھ مذاکرات کی ضرورت درپیش ہوسکتی ہے۔
انھوں نے دعوی کیا کہ ایٹمی معاہدے کی پابندی شروع کرنے کے لئے بقول ان کے جے سی پی او اے کے دائرے میں کوششیں کارگر نہیں ہوں گی ۔ ان کا کہنا تھا کہ آپ چاہیں تو اس کا نام جے سی پی او اے رکھیں لیکن بقول ان کے جے سی پی او ٹو جیسی کوئی چیز ہونی چاہئے کیونکہ آپ کو نئے حالات کے مطابق چلنا ہے۔
آئی اے ای اے کے سربراہ رافائل گروسی نے ایران کے پر امن ایٹمی پروگرام کے تعلق سے سیف گارڈ دعووں کی تکرار کرتے ہوئے کہا کہ وہ دوسروں سے ایران پر دباؤ ڈالنے کے لئے نہیں کہتے لیکن بقول ان کے ایک بین الاقوامی اجماع کی سطح درکار ہے اور ایران کو بھی آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کرنا چاہئے۔
آئی اے ای اے کے سربراہ نے یہ دعوی ایسی حالت میں کیا ہے کہ خود آئی اے ای اے اپنی سولہ رپورٹوں میں اس بات کی تصدیق کرچکی ہے کہ ایران کے پر امن ایٹمی پروگرام میں کوئی انحراف نہیں آیا ہے۔
آپ کا تبصرہ